بہار

فصل پک آئی ہے گیہوں کی
غنچے مسکرائے ہیں
کچھ مٹی کے گملوں میں
تو کچھ دھرتی کی باہوں میں
اک اک ہاتھ اگ آیا ہے
چٹنی کے لیے دھنیا
پودینے کی بھی کونپل
تھوڑی تھوڑی پھوٹ آئی ہیں
مگر اک بیج تم نے
دل کی دھرتی پر جو بویا تھا
وہ اب بھی منتظر ہے
تمہارا کھاد پانی چاہتا ہے