بہار آئی مگر خیالی
بہار آئی مگر خیالی
صبا نے پھولوں پہ خاک ڈالی
میں کس کو اپنا حریف سمجھوں
کہ سب کی صورت ہے بھولی بھالی
حقیقتوں پہ نگاہ رکھو
نہیں ہے سب کچھ یہاں خیالی
کلی نے شاید کہ پٹ ہیں کھولے
اثر چمن میں ہے ڈالی ڈالی
نہ برق سوزاں نہ باد صرصر
گلوں کا قاتل چمن کا والی
وہی ہے سب سے عظیم فاتح
وہ آج جس نے حیا بچا لی
کوئی نہ ہوگا حریف عارفؔ
جو اس نے تیغ و سپر سنبھالی