بدلے جو تم تو رسم تمنا بدل گئی

بدلے جو تم تو رسم تمنا بدل گئی
محسوس یہ ہوا کہ یہ دنیا بدل گئی


انسانیت گواہ کچھ ایسے بھی عزم ہیں
سایہ میں جن کے قسمت فردا بدل گئی


میرے جنون شوق میں کچھ آ گئی کمی
یا تیرے التفات کی دنیا بدل گئی


اب وقت احتیاط ہے بر جرأت نگاہ
رندی کی ریت کیسی خدایا بدل گئی


بدلے سبو نہ جام نہ آداب میکدہ
ہاں مے کشوں کے شوق کی صہبا بدل گئی


بکھرے ہوئے ہیں جلوے ہر اک سمت آج بھی
لیکن وہ آرزوئے تماشا بدل گئی


تیرے کرم سے میرا جہاں تھا ارم ارم
بدلی تری نگاہ تو دنیا بدل گئی