بڑے بنے تھے جالبؔ صاحب پٹے سڑک کے بیچ

بڑے بنے تھے جالبؔ صاحب پٹے سڑک کے بیچ
گولی کھائی لاٹھی کھائی گرے سڑک کے بیچ


کبھی گریباں چاک ہوا اور کبھی ہوا دل خون
ہمیں تو یوں ہی ملے سخن کے صلے سڑک کے بیچ


جسم پہ جو زخموں کے نشاں ہیں اپنے تمغے ہیں
ملی ہے ایسی داد وفا کی کسے سڑک کے بیچ