بدن اور ذہن مل بیٹھے ہیں پھر سے صائمہ اسما 07 ستمبر 2020 شیئر کریں بدن اور ذہن مل بیٹھے ہیں پھر سے یہ دل پھر سے اکیلا ہو رہا ہے شناسائی زیادہ ہو رہی ہے اور اندر کوئی تنہا ہو رہا ہے