بدن اور ذہن مل بیٹھے ہیں پھر سے

بدن اور ذہن مل بیٹھے ہیں پھر سے
یہ دل پھر سے اکیلا ہو رہا ہے
شناسائی زیادہ ہو رہی ہے
اور اندر کوئی تنہا ہو رہا ہے