بچپن

بادشاہی ہے ہمارا بچپن
جا کے آتا نہیں پیارا بچپن


اک نئی ہستی کی تعمیر ہوئی
جب بزرگوں نے سنوارا بچپن


ایک دن بنتا ہے کوشش سے قمر
ہوتا ہے پہلے ستارا بچپن


پیارا پیارا سا نہایت معصوم
ہے ہر اک آنکھ کا تارا بچپن


ہے ہر اک فکر سے غم سے آزاد
ہو ہمارا کہ تمہارا بچپن


اس کو بے کار کہا جاتا ہے
جس میں ہوتا نہیں پیارا بچپن


مثل طوفان بھی بن جاتا ہے
بحر ہستی کا کنارا بچپن


یہ تو ابرارؔ سبھی جانتے ہیں
ہے ہر اک ماں کا دلارا بچپن