بچوں کو حفظ قرآن کی طرف کیسے راغب کریں؟
بچوں میں قرآن کریم کے حفظ کرنے کا شوق پیدا کرنے کے مختلف طریقے ہیں، لیکن قبل اس کے شوق پیدا کرنے والے کی ذات بچوں کے لیے نمونہ ہوتو ترغیب اور آمادگی پیدا کرنے میں بہت زیادہ آسانی ہوجاتی ہے،ساتھ ہی اس کے لیے والدین کی جانب سے دعا، توکل اور عاجزی وانکساری کا اہتمام،صبر وتحمل، نرمی اور مسلسل اولاد کی رہنمائی مقصد کے حصول کے لیے بے حد ضروری ہے۔باپ اور ماں اس کام میں برابر کے شریک ہیں، گرچہ اس کام میں ماں کا مقام اللہ کے نزدیک اولین بنیاد ہے۔
ایام حمل اور رضاعت میں قرآن کریم کی سماعت:
متعددامریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ ماں کے خوشی، غم، غصہ اور پریشانی ومصیبت جیسے حالات سے جنین متاثر ہوتا ہے، اگر ماں بآواز بلند کچھ پڑھتی ہے تو بچہ ماں کی قرات کا اثر لیتا ہے۔ اگر ماں قرآن کریم پڑھے یا کثرت سے قرآن کریم سنے تویقینا سعادت مندی کی بات ہے، چونکہ بچہ اپنی ماں کی جانب سے حاصل ہونے والےخیر کے ذریعے راحت پائے گا، اس میں کوئی شک بھی نہیں کہ اللہ تعالی کاکلام ماں کی جانب سےبچے کے لیے سب سے عظیم چیز ثابت ہوسکتاہے، شیخ ڈاکٹر محمد راتب النابلسی کے بقول" قرآن پڑھنے والی حاملہ ماں کا نومولود قرآن سے تعلق رکھنے والا ہوتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ دودھ پیتا بچہ اپنے اطراف کی چیزوں کا اثر لیتا ہے،جبکہ اس کے حواس میں سے سماعت کی سب سے پہلے شروعات ہوتی ہے، اور بچہ ایام رضاعت میں مفرد الفاظ کو جمع کرنا شروع کردیتا ہے، گرچہ وہ ایام رضاعت میں ان الفاظ کو ادا نہیں کرسکتا لیکن یہی مفردات کو وہ بعد میں ادا کرنے پر قادر ہوجاتا ہے، اگر مرضعہ یعنی دودھ پلانے والی ماں کو اس عرصے میں قرآن کریم کی سماعت یا بآواز بلندتلاوت کا موقع میسر آجائے،تو کوئی شک نہیں کہ اس کا یہ عمل بچہ پر بہت زیادہ اثر انداز ہوگا، اور بچے کے لیے حفظ قرآن کریم کرنا آسان ہوگا۔
بچے کے سامنے تلاوت قرآن:
چھوٹے بچے اکثر اپنی ماں کی حرکات وسکنات اور ماں کے رکوع وسجود کی نقل کرتے ہیں ، اگر بچے کےسامنے کثرت سے تلاوت ہوتو یہ عمل بچے کےلیے یقینا محبوب بن جائے گا، بعدمیں ماں کا یہی عمل بچہ کے حفظ کرنے میں مددگار ثابت ہوگا، مزید یہ کہ تلاوت کی برکات پورے گھر اور پورے کنبے کے لیے باعث خیر ہوگی،یقینا تلاوت کی فضیلت اور اس کےثواب کا ہم انداز ہ نہیں لگا سکتے۔
قرآن مجید سب سےبیش قیمت اور خوبصورت ہدیہ:
انسان کی فطرت میں ہی شامل ہے کہ وہ اپنی ملکیت کی چیزسے محبت کرتا ہے، ہم اکثر بچوں کو دیکھتے ہیں کہ وہ اپنے کھلونوں کو بدن سے چمٹائے رکھتے ہیں،ان کی حفاظت کرتے ہیں اور وقتا فوقتا اس کی نگرانی کرتے ہیں،بچوں کے اس رجحان کو ہم ایک بڑے مقصد کی جانب موڑ سکتے ہیں، اگر مختلف مواقع پر قرآن کریم گفٹ دیئے جائیں تو بچوں کا قرآن سے تعلق مزید بڑھے گا اور یہی تعلق انہیں قرآن کریم کے حفظ پر آمادہ کرے گا۔
ناظرہ ختم قرآن کے موقع پر تقریب کا اہتمام:
ترغیب اور حوصلہ افزائی انسانی نفس کو مرغوب ہے، جبکہ یہ چیز بچوں میں اور بھی زیادہ پائی جاتی ہے،لہذا جب بھی بچوں کا ناظرہ ختم قرآن ہو، ایک چھوٹی سی تقریب میں ان کی حوصلہ افزائی کی جائے، اس موقع پر اسے قرآن کریم کا خوبصورت نسخہ گفٹ دیا جائے،نتیجۃً بچہ اس طرح کی تقریب کو زندگی بھر یاد رکھے گا بلکہ اس طرح کی تقاریب کے بار بار آنے کا منتظر رہے گا، اور ظاہر بات ہے اس کے نتیجے میں قرآن کریم سے اس کے تعلق میں مزید مضبوطی پید اہوگی، لہذا حفظ قرآن کریم کے لیے بچہ محبت وشوق میں تیار ہوجائے گا اور اس پر زبردستی اور زور ڈالنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
قرآن کریم میں بیان کیے گئے قصے سنائیے:
قصے کہانیاں بچوں کے لیے محبوب ہوتے ہیں،اگر والدین اپنے بچوں کو آسان فہم زبان میں قرآن کریم کے قصے سنانے کے اہل ہوں تو بچوں کو قرآن کریم کے نصوص کی جانب بھی اشارہ کریں کہ یہ قصہ فلاں سورہ اور فلاں آیت میں بیان کیا گیا ، جس کی وجہ سے بچوں میں قرآن سے لگاو اور تعلق میں اضافہ ہوگااور بچے بہت آسانی سے قرآنی الفاظ اور زبان سے مانوس ہوجائیں گے۔
حفظ قرآن کریم کے مسابقوں کا انعقاد،بالخصوص چھوٹی چھوٹِی سورتوں پر مشتمل مقابلے:
گھر کے اندر بھائیوں اور بہنوں کے مابین اسی طرح اڑوس پڑوس کے بچوں اور ان کے دوست واحباب سے مدد لے کر ان بچوں کے مابین حفظ قرآن کریم کی ترغیب وحوصلہ افزائی کے لیے مسابقات منعقد کرائے جائیں، اس موقع پر بچوں کی عمر کا خیال رکھا جائے کہ اگر بہت چھوٹے بچے ہوں تو مثال کے طور پر ان سے یہ پوچھا جائے کہ ابرہہ نے قریش کے خلاف جنگ میں کونسا جانور استعمال کیا تھا وغیرہ، اس طرح کے سوالات بچوں کو حفظ قرآن کریم پر آمادہ کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
عمر کے لحاظ سے قرآنی کلمات کی تلاش کا کام:
بچے ابتدائی سالوں میں الفاظ معانی کو بڑھانے کے شوقین ہوتے ہیں، بچوں کی کوشش ہوتی ہے کہ ہر نئے لفظ کو سیکھیں اور اسے جملوں میں استعمال کریں، ہم بچوں کے اس شوق میں قرآن کریم کے الفاظ کے ساتھ بھر پور حصہ لے سکتے ہیں، مثال کے طور پر تیسویں پارے کی آخری سورتوں میں سے بچوں سے پوچھے جائے: لفظ قریش کس سورۃ میں ہے؟ اور لفظ "تین" اور" زیتون" کس سورہ میں ہیں وغیرہ؛ ہمارا یہ عمل بچوں کو ان سورتوں کے حفظ کرنے پر ضرور آمادہ کرے گا۔
حفظ قرآن کے لیے موجودہ جدید ذرائع کا استعمال:
بہت سے بچے جدید ذرائع کو حاصل کرنے کے شوقین ہوتے ہیں، اگر ہم بچوں کو قرآن کے حفظ کے لیے دستیاب جدید ذرائع مہیا کریں اور انھیں اس کے استعمال کی ترغیب دیں تو اس سے بچوں کو کئی فائدے ہونگے، وہ قرآن کریم کو خوش اسلوبی سے پڑھ سکتے ہیں، اپنی غلطیوں کی نشاندہی کرسکتے ہیں اور اپنے لہجے کو اچھے سا اچھا بنانے کی کوشش کرسکتے ہیں۔چونکہ آج کل بازار میں متعدد قراء کی تلاوتوں پر مشتمل سستے داموں میں ڈیجیٹل قرآن کریم دستیاب ہیں۔
بچوں کو اپنی قراءت ریکارڈ کرانے کی ترغیب:
یہ عمل بچوں میں خوداعتمادی پیدا کرنے کا باعث ہے، اس سے بچوں میں یہ جذبہ پیدا ہوگا کہ وہ بھی عمدہ لہجے میں قرآن کریم کی تلاوت کرسکتے ہیں، اور معروف قراء کے لہجے میں تلاوت کرسکتے ہیں۔
گھر میں ایک دوسرے کی امامت پر ہمت افزائی کرنا:
گھر میں جب سب بچے اور ان کے پڑوسی دوست واحباب جمع ہوں تو سب کو ایک ساتھ نماز پڑھنے کی ترغیب دینا اور ان میں سے جو قرآن کریم اچھا پڑھتا ہو اسے امام بنانا، یہ عمل بچوں میں حفظ قرآن کا جذبہ پیدا کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔
آسان لغتوں میں قرآن کے الفاظ کے معانی تلاش کرنے پر ہمت افزائی کرنا:
اس کی وجہ سے بچوں کے قرآنی الفاظ کے ذخیرے میں اضافہ ہوگا جو ان کے حفظ قرآن کریم میں معاون ثابت ہوگا۔
بچوں کو تفسیر کی آسان کتابوں کے مطالعہ کی ترغیب دینا:
قرآن مجید کی ایک ایک آیت کی تفسیر کا علم بچے کو حفظ کرنے پر آمادہ کرے گا، خصوصا قرآن مجید میں قصوں والی آیات اور چھوٹی چھوٹی سورتوں کی تفسیر کے مطالعہ پر توجہ دی جائے۔
علم کی محفلیں بچوں کے لیے قرآن کریم کی طرف راہیں ہموار کرتی ہیں:
کتنے بچوں کے واقعات سامنے آئے ہیں جنھوں نے اپنے والدین کے ساتھہ علمی محفلوں میں شرکت کی، حالانکہ قرآن کریم سے ان کا کوئی تعلق نہیں تھا، لیکن صرف محفلوں میں شرکت نے ان بچوں کے ذہنوں میں قرآن سے متعلق سوالات پیدا کیے، اوران کو والدین کے ساتھ قرآن محفلوں سے متعلق بات چیت کرنے پر آمادہ کیا، یہی سوالات وجوابات کے نتیجے میں وہ بچے علم وفن کے عظیم درجات تک پہنچ گئے۔
بچے کی زندگی میں قرآنی اصطلاحات کو بار بار دہرانا:
اگر ہم بچے کو تقویٰ سے متعلق یاد دہانی کرائیں تو قرآنی آیت ﴿ إِنَّ اللَّهَ مَعَ الَّذِينَ اتَّقَوْا ﴾ [النحل: 128] (یقین مانو کہ اللہ تعالیٰ پرہیزگاروں اور نیک کاروں کے ساتھ ہے )پڑھ کر اس کی رہنمائی کرے، اگر والدین کی اطاعت سے متعلق انھیں یاد دہانی کروانا ہو تو قرآنی آیت ﴿ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا ﴾ [البقرة: 83]، (اور والدین کے ساتھہ حسن سلوک سے پیش آؤ)پڑھ کر ان کی یومیہ زندگی میں خیر ورشد کی جانب رہنمائی کرتے رہیں۔