بچے چڑچڑے کیوں ہوجاتے ہیں؟
چیختے چلاتے بچے کو خاموش کرانے کے دوران زیادہ تر والدین اس پر جھلا جاتے ہیں اور یہ آسان بھی ہوتا ہے۔لیکن مار پیٹ اس مسئلے کا محض وقتی حل ہے۔ جب آپ کا بچہ کسی قسم کا خطرناک قدم اٹھارہا ہو اور آپ کے منع کرنے پر مان بھی نہ رہا ہو۔ آپ کے بلانے پر نہ آئے، ذرا سا ہاتھ لگانے پر ہاتھ جھٹک دے یا خدانخواستہ بات بات پر آپ کو یا چھوٹے بہن بھائیوں کو مارنے کو دوڑے تو سمجھ لیجیے بچہ چڑچڑا ہورہا ہے۔ اگر آپ اپنے بچے کے تیز مزاج کو سمجھنے میں مشکل محسوس کر رہے ہیں تو یہ رہنمائی آپ کومستقبل میں ہونے والےمسئلہ سے بچانے میں مدد کر سکتی ہے۔
بیماری کے بعد کا چڑچڑا پن:
بچوں میں چڑچڑے پن کی بہت سے وجوہات ہوسکتی ہیں۔ ان میں چند نفسیاتی اور ذہنی ہیں جبکہ کچھ جسمانی۔ مثال کے طور پر اکثر دیکھا گیا ہے کہ بچے کسی بیماری کے بعد چڑچڑے ہو جاتے ہیں۔ بالخصوص ذرا طویل بیماری کے بعد۔ اگر بچے کو تین چار دن سے زیادہ بخار رہے، خدانخواستہ کوئی چوٹ لگ جائے جو بچے کے چلنے پھرنے میں مشکل ہو اور بچے کو ایک ہی جگہ پر بیٹھا یا لیٹا رہنا پڑے تو یہ چڑچڑا پن پیدا ہوجاتاہے۔ یہ طویل مدتی نہیں ہے اور چند دن بعد ٹھیک ہوجاتا ہے تاہم والدین کو چاہیے کہ اس دوران بچے کا خیال رکھیں۔ ہوسکتا ہے کہ اس بیماری کی وجہ سے اس منہ کی کڑواہٹ اسے چڑچڑ ا بنا رہی ہو تو والدین کو چاہیے کہ کوئی خوش ذائقہ صحت مند چیز بچے کو دیں۔ اس صورت حال میں بچے کی ضد بھی ماننا پڑتی ہے جسے مانے بغیر چارہ نہیں ۔
بے چینی:
کبھی کبھی بیماری کی جسمانی علامات بعد میں نظر آتی ہیں اور بچے پہلے ہی چڑچڑے پن کا اظہار کرنے لگتےہیں، یاد رکھیں کہ چھوٹے بچے اپنی تکلیف ٹھیک سے بتا نہیں پاتے ہیں تو اس کی پریشانی کو سمجھیں اور بیماری کی علامات پر نظر رکھیں، اگر وہ اچھا محسوس نہیں کر رہے ہیں، تو زبردستی نہ کریں اور انہیں آرام کرنے دیں۔
روٹین میں تبدیلی:
جیسا کہ ہم نے کہا کہ چڑچڑے پن کی اکثر وجوہات نفسیاتی اور ذہنی ہیں لہٰذا ان کا علاج اور خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔ مثال کے طور پر بچے کی روٹین تبدیل ہوگئی ہو تو اس سے کسی بھی بچے کا موڈ بگڑ سکتا ہے۔بھوک اور تھکن اچھے خاصے پرسکون بچے کے رویے میں چڑچڑاپن پیدا کرسکتی ہے۔ لہذا اگر طویل وقت کے لیے کہیں باہر جائیں تو بچے کے لیے کچھ کھانے پینے کی چیزیں رکھ لیں اور اگر آپ کا بچہ دن میں سوتا ہے تو اپنا آؤٹنگ شیڈول ایسا بنائیں کہ اس کی نیند میں خلل نہ پڑے۔
بوریت:
بچوں کو مصروف رکھیں، بوریت بڑی وجہ ہے جس بچے چڑچڑے پن کا اظہار کرتے ہیں اور آپ کی توجہ چاہتے ہیں۔ اگر آپ کا بچہ ایسا کرتا ہے تو اس کو مصروف رکھیں جیسے اس کے ساتھ آپ کوئی گیم کھیل سکتے ہیں یا کچھ کرافٹ کا کام کر سکتے ہیں یا پارک میں گھومنے جا سکتے ہیں۔ اگر آپ انہیں کسی کام کی جگہ پر لے جا رہے ہیں تو ان کے لیے کچھ کھلونے وغیرہ رکھیں یا انہیں اپنے ہی کام میں مصروف کر لیں اور انہیں بور ہونے سے بچائیں۔
توجہ کا فقدان:
اگر آپ بچے کو مکمل توجہ نہیں دیتے ہیں ،تو بھی بچے خراب برتاؤ کر سکتے ہیں، اگرچہ منفی ہو، لیکن یہ اس کا طریقہ ہے کہ آپ اس پر توجہ دیں۔ اپنے بچے کے رویے پر توجہ رکھیں نہ کہ اس کے ساتھ غیر انسانی برتاؤ کریں۔ یقینی بنائیں کہ آپ اس کے ساتھ اچھا وقت گزار سکتے ہیں، یہاں تک کہ اگر پھر وہ گھریلو کاموں کے دوران ہی کیوں نہ ہو، خوش بھرپور توجہ پا کر وہ خود کو محفوظ محسوس کرتا ہے۔
شرمندگی کا احساس:
خود کو یا آپ کو خطرے میں پاکر ، یا اپنی کسی کمزوری اور خامی کا احساس زیادہ کرنے والے بچے عجیب طریقے سے برتاؤ کرتے ہیں، بچے کو ڈانٹتے یا سمجھاتے وقت بھی اس کی کسی کمزوری یا خامی کو محسوس نہ کرائیں۔اگر آپ کا بچہ فوری طور برا مان جاتا ہے تو اس کا اعتماد بڑھانے کے لیے اس کی مثبت اور بہتر صلاحیتوں پر بات کریں اور اس طرح کی سرگرمیوں کے لیے حوصلہ افزائی کریں جو وہ بہتر کر سکتا ہے۔
ہمارے اچھے رویے:
یہ ضروری نکتہ ہے کیونکہ ہم اپنی زندگی میں مسائل سے نمٹنے کے لیے جو برتاؤ کرتے ہیں، بچے ہمیں دیکھتے ہوئے انہی رویوں کو اپنانے لگتا ہے۔ مشکلات سے نمٹنے کے لیے ویسا ہی سیکھتا ہے۔ ضروری ہے کہ بچے پر مشکلات کا مقابلہ کرنے میں اچھا اثر ڈالنے کے لیے آپ خود اپنے مسائل کو مثبت اور منفعت بخش طریقے سے حل کرنے کے راستے اختیار کریں۔
گھر کا عمومی ماحول:
بچوں کے چڑچڑے پن کی ایک بڑی وجہ گھر کا عمومی ماحول ہے۔ میاں بیوی میں معمولی نوک جھونک تو چلتی رہتی ہے لیکن اس کا حد سے بڑھ جانا بچوں کے لیے بہت خطر ناک ہے۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ آپ ان کے سامنے ان کے ہی مسائل کو حل کرنے کی بجائے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں۔ اگر ایسی کوئی صورت حال گھر میں موجود ہے تو بچے یقیناً اس کا اثر لیں گے ۔ والدین کو کوشش کرنی چاہیے کہ بچوں کے سامنے تکرار اور لڑائی جھگڑا بالکل نہ کریں اور گھر کے ماحول کو ہر ممکن حد تک خوشگوار رکھیں۔