بچوں کا ڈنر
بتاؤں کھایا ہے کیا میں نے آج دو تھپڑ
درست کر کے گئے ہیں مزاج دو تھپڑ
حکیم نبض مری دیکھ کر یہ کہنے لگا
ترے مرض کا ہے اصلی علاج دو تھپڑ
یہ گال گورے تھے جو آج لال لال ہوئے
کہ ان پہ کر گئے ہلکا مساج دو تھپڑ
وہ میرا بھائی ہے اس پر بھی دھیان دو امی
میں کھاؤں چار تو کھائے سراج دو تھپڑ
نہ ناشتہ کرے کھائے نہ لنچ اور ڈنر
بجائے کھانے کے کھائی ہے تاج دو تھپڑ
تمام دن نہیں کچھ کام پیٹنے کے سوا
ہماری امی کا ہے کام کاج دو تھپڑ
ہماری اصل خطائیں تو وہ بتا نہ سکیں
پر آپا دے کے گئیں ہم کو بیاج دو تھپڑ
بہت ہی ہم تو ہیں بے شرم ہاں مگر اکثر
ہمارے چہرے پہ لائے ہیں لاج دو تھپڑ
یہ ڈر ہے میں جو بڑا ہو کے بھی رہا جاہل
نہ مار دے میرے منہ پر سماج دو تھپڑ