بارش کا ہے ایسا کال
بارش کا ہے ایسا کال
سوکھے پڑے ہیں دل کے تال
یہ ہی میرے دکھ سکھ ہیں
کپڑا لتا آٹا دال
دلی کا تختہ الٹا
دل کی جمی ہے مگر چوپال
آئندہ کی فکر نہ کر
ورنہ دیکھ لے میرا حال
آنسو پینا غم کھانا
کافی ہے یہ رزق حلال
دنیا اور دنیا کی چاہ
جھوٹا دریا نقلی جال
دل کا گزارا کیسے ہو
سارے یار ہوئے کنگال
جیون ننگا پربت ہے
کٹھن چڑھائی بے ڈھب ڈھال
آگ سے یاری مت کرنا
ایسے دل کو بھاڑ میں ڈال
مٹی کو پروا ہی نہیں
کس کا چاند ہے کس کا لال