موسم برسات کو اردو شاعری میں انسانی جذبات کو کیسے جوڑا گیاہے؟
موسم برسات میں بادل، گھٹا اور بارش فطرت کے خوب صورت مظاہر ہیں۔ اس موسم کے تجربات اور احساسات کو بیان کرنے کے لیے ہر کوئی اپنے ذوق اور مزاج کے مطابق الفاظ کا چناؤ کرتا ہے۔ شاعر اس مظاہر کو محبت، غم، فراق ، آنسو اور یادوں سے جوڑتا ہے۔ بارش سے متعلق سیرت النبی ﷺ سے ایک خوب صورت واقعہ یادوں کے اُفق پر ابھر رہا ہے، ملاحظہ کیجیے:
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ جب ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے بارش ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے اپنے جسم کے کچھ حصے سے کپڑا ہٹادیا، جس کی وجہ سے آپ کے جسم پر بارش کا پانی لگ گیا۔ تو ہم نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا کہ اے اللہ کے رسول! آپ نے ایسا کیوں کیا؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں نے ایسا اس لیے کیا کیوں کہ یہ بارش کا پانی تازہ تازہ اپنے رب کے پاس سے آیا ہے۔ ایک اور روایت میں فرمایا: یہ اللہ تعالیٰ سے گفتگو ہے۔
بارش اور اردو شاعری
اردو شاعری میں موسم برسات اور بارش سے متعلق بہت کچھ کہا گیا۔ چند منتخب اشعار ملاحظہ کیجیے:
اس نے بارش میں بھی کھڑکی کھول کے دیکھا نہیں
بھیگنے والوں کو کل کیا کیا پریشانی ہوئی
(جمال احسانی)
مزید پڑھیے: بارش، لاہور اور لاہوریے
ٹوٹ پڑتی تھیں گھٹائیں جن کی آنکھیں دیکھ کر
وہ بھری برسات میں ترسے ہیں پانی کے لیے
سجاد باقر رضوی
بارش شرابِ عرش ہے یہ سوچ کر عدمؔ
بارش کے سب حروف کو الٹا کے پی گیا
(عبدالحمید عدم)
یہ بھی پڑھیے: زمانے میں محبت کی اگر بارش نہیں ہوتی (اردو غزل)
کچے مکان جتنے تھے بارش میں بہہ گئے
ورنہ جو میرا دُکھ تھا وہ دُکھ عمر بھر کا تھا
(اختر ہوشیار پوری)
برسات تھم چکی ہے مگر ہر شجر کے پاس
اتنا تو ہے کہ آپ کا دامن بھگو سکے
یہ بھی پڑھیے: دھواں اڑاتی ہوئی دھیمی دھیمی بارش ہے (اردو غزل)
(احسن یوسف زئی)
دفتر سے مل نہیں رہی چھٹی وگرنہ میں
بارش کی ایک بوند نہ بیکار جانے دوں
(اظہر فراغ)
اس کو آنا تھا کہ وہ مجھ کو بلاتا تھا کہیں
رات بھر بارش تھی اس کا رات بھر پیغام تھا
(ظفر اقبال)
مزید پڑھیے: پھر مرا دل دکھا گئی بارش (اردو غزل)
بارش اور اردو نثر
اردو نثر میں بارش سے متعلق اقتباسات:
1۔ "اور پھر سر اٹھا کر آسمان کی طرف دیکھا تھا۔ بارش اس کی بینائی میں رکاوٹ ڈال رہی تھی مگر آج وہ بارش سے ناراض نہیں ہوئی تھی۔ یہ بارش ہی تھی جس نے اسے محبت کا پہلا لمس عطا کیا تھا اور یہ بارش ہی ہے جس نے آج کسی کے عشق کا تاج اس کے سر پر سجایا تھا۔۔۔۔!
"بارش تو رحمت ہوتی ہے اور بھلا رحمت سے بھی کوئی ناراض ہوتا ہے۔۔۔!"
(افسانہ: بارش کے اُس پار، از قرۃ العین خرم ہاشمی)
یہ بھی پڑھیے: افسانہ: آخری بارش اور خوب صورت بڑھاپا
2۔ "یہ بارشیں بھی کتنی عجیب ہوتی ہیں۔ کبھی کبھی باہر کچھ زیادہ بھگو نہ بھی پائیں پھر بھی ہمارے اندر جل تھل مچا دیتی ہیں یہ اور بات ہے کہ ہمارے اندر برستی وہ پھوار باہر کسی کو نظر نہیں آتی۔ لیکن کچھ بد نصیب ایسے بھی تو ہوتے ہیں جن کے اندر باہر پرستے ساون کا ایک چھینٹا بھی نہیں پڑتا۔ ان کا اندر سدا صحرا ہی رہتا ہے۔"
(افسانہ: رین کوٹ، کتاب؛صلیبِ عشق از ہاشم ندیم)
3۔ "سوچتا ہوں، یہ بارش، خاموش بارش، موسلا دھار بارش، سیاہ بارش۔۔۔ جاڑوں کی اندھیری راتوں میں ایک سیاہ کمبل کی طرح کیوں خود کو کھولتی ہے۔
خیال آتا ہے قدم تولتے بچوں کا۔۔۔ اور اپنا۔
اپنے بچپن کا اور بارش کا۔۔۔
پرندوں کا اور اڑانوں کا۔۔۔
بارش کا اور بھیگے ہوئے پروں کا۔۔۔
کہ بارش پابند ہے، ایک جبر کے تحت برستی ہے۔"
(افسانہ:بارش از ابرار مجیب)
بارش کے موضوعات پر اردو شاعری کی کتب
بارش کے موضوع پر اردو شاعری کی چند کتب
1۔ پہلی بارش (شعری مجموعہ) از ناصر کاظمی
2۔ بارش (غزلیں اور نظمیں) از سعود عثمانی
3۔ بارش کی آواز از امجد اسلام امجد