باقی ہے کوئی ساتھ تو بس ایک اسی کا فیض احمد فیض 07 ستمبر 2020 شیئر کریں باقی ہے کوئی ساتھ تو بس ایک اسی کا پہلو میں لیے پھرتے ہیں جو درد کسی کا اک عمر سے اس دھن میں کہ ابھرے کوئی خورشید بیٹھے ہیں سہارا لیے شمع سحری کا