باقی ہے کوئی ساتھ تو بس ایک اسی کا

باقی ہے کوئی ساتھ تو بس ایک اسی کا
پہلو میں لیے پھرتے ہیں جو درد کسی کا
اک عمر سے اس دھن میں کہ ابھرے کوئی خورشید
بیٹھے ہیں سہارا لیے شمع سحری کا