بانہوں میں یار ہو، کوئی فرصت کی شام ہو
بانہوں میں یار ہو، کوئی فرصت کی شام ہو
اور بارگاہ عشق علیہ السلام ہو
چمکی ہوئی ہو موسم سرما کی اک دوپہر
خوش سبز راستوں میں کوئی ہم خرام ہو
چوما تھا میں نے جس کو، اجازت کی ایک شام
اس کاکل سیہ کا بہت اہتمام ہو
لب ہو کسی بہار معنبر سے بوسہ یاب
اور اس کے شکر میں کوئی ہونٹوں کا جام ہو
مہکی ہوئی ملو کسی چاہت کی یاد سے
چاہت کا چاہے میرے علاوہ بھی نام ہو