باندھ کر کفن سر سے یوں کھڑا ہوں مقتل میں پرویز شاہدی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں باندھ کر کفن سر سے یوں کھڑا ہوں مقتل میں جیسے سرفروشوں کا کارواں بنانا ہے اپنے سرخ ہونٹوں کی مسکراہٹیں دے دو بجلیوں کی یورش میں آشیاں بنانا ہے