بہ فیض قائد اعظم

ہم وہ ہیں جن کی روایات سلف کے آگے
چڑھتے سورج تھے نگوں
قیصر و کسریٰ تھے زبوں
گردش وقت سے اک ایسا زمانہ آیا
ہم نگوں سار و زبوں حال و پراگندہ ہوئے


سال ہا سال کی اس صورت حالات کے بعد
ایک انسان اٹھا ایسا کہ جس نے بڑھ کر
عزم و ہمت کا شجاعت کا چلن عام کیا
اور برسوں کی غلامی کے شکنجوں میں کسے
راہ گم کردہ بھٹکتے ہوئے انسانوں کو
لفظ آزادیٔ جمہور سے آگاہ کیا
اک نئے دور درخشندہ کا پیغام دیا
قافلے بڑھتے رہے بڑھتے رہے بڑھتے رہے
سورج آزادئ انساں کے یوں ہی چڑھتے رہے
ہم کہ واقف تھے روایات سلف سے اپنی
ڈٹ گئے نظم وطن کی خاطر
عزم و ہمت سے شجاعت سے نیا کام لیا
اور قاعد کے اصولوں کا چلن عام کیا
آج ہم پھر وہی مردان جری ہیں کہ جو تھے