مکینیکل انجینئر نگ کے ذریعے دنیا کو حیران کرنے والے موسیٰ برادران کون تھے؟
انہوں نے قرون وسطیٰ کی دنیا کو اپنے آبی جیٹس، تیل سے جلنے والی لالٹینوں اور وزن اٹھانے والی مشینوں سے حیران کر دیا۔ ان کی تیار کردہ تمام چیزیں خود کار (automatic) کنٹرول سسٹم سے لیس تھیں۔ نویں صدی عیسویں کے بغداد میں یہ تین بھائی جادو گر کے طور پر جانے جاتے تھے۔ لیکن ان کی وجہ شہرت جادو نہیں تھی بلکہ سائنس کی شاخ مکینکس تھی، جس کا وہ ناقابل یقین علم رکھتے تھے۔
بنو موسیٰ یعنی موسیٰ کے بیٹے کے نام سے مشہور تین بھائیوں میں محمد سب سے بڑا تھا ، جس سے چھوٹے دو بھائی احمد اور حسن تھے۔ ان میں سے سب سے چھوٹے بھائی نے سائنس پر بیس سے زائد کتب تحریر کیں۔ جیومیٹری اور فلکیات کے علم میں ان تینوں بھائیوں کا کام اتنا قیمتی ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ جہاں انہوں نے نظری علم کو عملی جامہ پہنانے کی صلاحیت دکھائی وہیں انہوں نے بیت الحکمت (House of Wisdom) سے بھی استفادہ کیا۔ بیت الحکمت علم مسلم دنیا کا ایسا مرکز تھا جو کہ آج کل کے آکسفورڈ اور ہاورڈ کے ہم پلہ تھا۔ اپنے باپ موسیٰ ابن شاکر کی وفات کے بعد بیت الحکمت میں داخل ہوئے۔ خلیفہ مامون سے باپ کی قرابت داری کے باعث انہیں جلد ہی دولت اور اثر رسوخ مل گیا۔
ان بھائیوں نے پانچ سو دینار ماہ وار پر کئی مترجم نوکری پر رکھے۔ ان مترجموں نے انہیں قدیم یونانی ریاضی دانوں سے لے کر قرون وسطیٰ کے ریاضی دانوں کے علمی ذخائر تک رسائی میں خاصی مدد فراہم کی۔ نویں عیسویں کے تاریخی بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ اس وقت کے بہت سے فلسفی اور مفکر حضرات کا دعویٰ تھا کہ موسیٰ برادران یونان کے ریاضی دان ہیرو اور فیلو Hero and Philo کے کام کے خاصے زیر اثر تھے۔ انہوں نے اپنی تقریباً ایک سو ایجادات کو "کتاب الحیال (Kitab al Hiyal)" میں بیان کیا ہے۔ ان میں سے کچھ ہیلو اور فیلو کے ڈیزائنز سے متاثرہ ہیں، جبکہ باقی تمام مکمل طور پر ان کی اپنی ہیں۔ ان کی انجینرنگ کی صلاحیت سب سے ممتاز ہے، جس کے ذریعے نہ صرف انہوں نے قدیم یونانیوں اور دیگر انجینیروں کی چیزوں کو ترقی دی بلکہ بہت سے نئے طریقہ کار اور ڈیزائنز بھی وضع کیے۔ انہوں نے کئی مکینکل آلات یونانی تصور آٹو ماٹو کے تحت بنائے۔ انہوں نے ٹرِک ویسلز سے لے کر پندرہ خود کار آلات تیار کیے، جن میں سات پانی میں چلنے والے جہاز، تین تیل سے جلنے والے لالٹین اور ایک وزن اٹھانے والا خود کار نظام شامل ہے۔ ٹریو کو پہلی پروگرامایبل مشین تصور کیا جاتا ہے۔ یہ ایک خود کار بانسری تھی۔ ان کی اصل ایجاد میں ایک فیڈ بیک کنٹرولر تھا اور پانی سے بجنے والا ایک خود کار آرگن۔
موسیٰ برادران کا جیومیٹری کے میدان میں بھی بہت سا کام ہے۔ خاص طور پر رقبے اور حجم کی عددی پیمائش کی وضاحت میں۔ قدیم یونانی ان کو کوانٹیٹو ٹرمز (quantitative terms)میں دیکھا کرتے تھے جس میں وہ انہیں نسبتی پیمانوں میں ناپا کرتے تھے۔ موسیٰ برادران نے ان کو عددی پیمانوں میں ناپنے کی وضاحت کی۔ عربی کے پہلے ریاضی مکتب کی بنیاد بھی انہی بھائیوں کے نام پر ہے۔
ان کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے بغداد میں ایک رصد گاہ ان کے نام پر بنائی گئی ہے۔ اسی رصد گاہ میں ارسا اکبر نامی ریچھ نما ستاروں کے جمگٹھے کا پہلی بار مشاہدہ کیا گیا تھا۔
موسیٰ برادران بیت الحکمت کا لازمی جزو تھے ، جو کہ ایک عظیم علمی مرکز تھا، اس مرکز نے انسانیت کے لیے بہت سے کارہائے نمایا سرانجام دیے۔ اس کے علما نے نہ صرف قدیم یورپی مفکرین سے حاصل کردہ سائنسی کام پر تعمیر کی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اہل فارس، سومیرین اور مشرق میں انڈین مفکرین کے کاموں کو بھی بہتر کیا۔آٹھویں صدی سے تیرہویں صدی کے درمیان بیت الحکمت کے چھوڑے علمی ذخائر نے یورپی فکری اور علمی روایت کو ترتیب دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔