مجھ کو تیری چاہت زندہ رکھتی ہے
مجھ کو تیری چاہت زندہ رکھتی ہے اور تجھے یہ حالت زندہ رکھتی ہے ڈھو ڈھو کر ہر روز جسے تھک جاتا ہوں اس ساماں کی سنگت زندہ رکھتی ہے سورج نے تیزاب ہے چھڑکا شاخوں پر گلشن کو کیا رنگت زندہ رکھتی ہے چڑھتے سورج کی میں پوجا کرتا ہوں یار یہی اک خصلت زندہ رکھتی ہے چوم کے ہاتھوں کی ...