یہ میز یہ کتاب یہ دیوار اور میں
یہ میز یہ کتاب یہ دیوار اور میں کھڑکی میں زرد پھولوں کا انبار اور میں ہر شام اس خیال سے ہوتا ہے جی اداس پنچھی تو جا رہے ہیں افق پار اور میں اک عمر اپنی اپنی جگہ پر کھڑے رہے اک دوسرے کے خوف سے دیوار اور میں سرکار ہر درخت سے بنتے نہیں ہیں تخت قربان آپ پر مرے اوزار اور میں لے کر تو ...