پتھراؤ
درد تھمتا بھی نہیں حد سے گزرتا بھی نہیں بھول کر تجھ کو عجب حال ہوا ہے دل کا سالہا سال سے دل مندمل ہوتا ہوا گھاؤ ہے ڈوبتی ہے کوئی حسرت نہ ابھرتی ہے امید بحر آلام میں طوفاں ہے نہ ٹھہراؤ ہے افق زیست پہ طلعت ہے نہ تاریکی ہے دور تک دھند کا موہوم سا کجراؤ ہے ساحل چشم پہ تارے ہیں نہ موتی ...