ہر گھڑی قیامت تھی یہ نہ پوچھ کب گزری
ہر گھڑی قیامت تھی یہ نہ پوچھ کب گزری بس یہی غنیمت ہے تیرے بعد شب گزری کنج غم میں اک گل بھی لکھ نہیں سکا پورا اس بلا کی تیزی سے صرصر طرب گزری تیرے غم کی خوشبو سے جسم و جاں مہک اٹھے سانس کی ہوا جب بھی چھو کے میرے لب گزری ایک ساتھ رہ کر بھی دور ہی رہے ہم تم دھوپ اور چھاؤں کی دوستی عجب ...