بے کراں
تمہیں پسند ہے ہر شب تمہارے بستر پر لپٹ کے تم سے حسیں نرم چاندنی سوئے نگار خانۂ فطرت کی دل کشی سوئے مگر پسند کو رنگ جنوں نہ دینا تھا گگن سے چاند کو دھرتی پہ کیوں بلاتی ہو نظر سے پیار کرو ہاتھ کیوں لگاتی ہو مسافران شب غم کی دل دہی کے لئے تمام عمر اسے نور بن کے ڈھلنا ہے اداس راتوں میں ...