قربتوں کے یہ سلسلے بھی ہیں
قربتوں کے یہ سلسلے بھی ہیں چشم در چشم رت جگے بھی ہیں جانے والے دنوں کے بارے میں آنے والوں سے پوچھتے بھی ہیں بات کرنے سے پہلے اچھی طرح ہم بہت دیر سوچتے بھی ہیں تری خوش حالیوں کی قامت کو تیرے ماضی سے ناپتے بھی ہیں ڈوبتے چاند کو دریچے میں چشم پر نم سے دیکھتے بھی ہیں مسکرانے کے ...