کہیں یہ لمحۂ موجود واہمہ ہی نہ ہو
کہیں یہ لمحۂ موجود واہمہ ہی نہ ہو جو ہو رہا ہے یہ سب پہلے ہو چکا ہی نہ ہو وہ صدمہ جس کے سبب میں ہوں سر بہ زانو ابھی عجب نہیں مری دانست میں ہوا ہی نہ ہو ترے غیاب میں جو کچھ کیا حکایت میں کہیں وہ گفتہ و نا گفتہ سے سوا ہی نہ ہو کلام کرتی ہوئی لہریں چپ نہ ہوں مرے بعد مرے لیے کہیں پانی ...