دل کے زخموں پہ وہ مرہم جو لگانا چاہے
دل کے زخموں پہ وہ مرہم جو لگانا چاہے واجبات اپنے پرانے وہ چکانا چاہے میری آنکھوں کی سمندر میں اترنے والا ایسا لگتا ہے مجھے اور رلانا چاہے دل کے آنگن کی کڑی دھوپ میں اک دوشیزہ مرمریں بھیگا ہوا جسم سکھانا چاہے سیکڑوں لوگ تھے موجود سر ساحل شوق پھر بھی وہ شوخ مرے ساتھ نہانا ...