شجر جلتے ہیں شاخیں جل رہی ہیں
شجر جلتے ہیں شاخیں جل رہی ہیں ہوائیں ہیں کہ پیہم چل رہی ہیں طلب رد طلب دونوں قیامت یہ آنکھیں عمر بھر جل تھل رہی ہیں چمکتا چاند چہرہ سامنے تھا امنگیں بحر تھیں بیکل رہی ہیں دبے پاؤں مری تنہائیوں میں ہوائیں خواب بن کر چل رہی ہیں سحر دم صحبت رفتہ کی یادیں مرے پہلو میں آنکھیں مل ...