عجب کشاکش بیم و رجا ہے تنہائی
عجب کشاکش بیم و رجا ہے تنہائی ترے بغیر ترا سامنا ہے تنہائی نئے دنوں کی صلیبیں گئے دنوں کے مزار عذاب خود سے ملاقات کا ہے تنہائی فضا میں ہیں کسی طوفان تند کے آثار سفر طویل ہے اور راستا ہے تنہائی بہت اداس ہے دل دوستوں کی محفل میں ہر ایک آنکھ میں چہرہ نما ہے تنہائی شگفتہ پھولوں ...