Zia Jalandhari

ضیا جالندھری

ممتاز ترین پاکستانی جدید شاعروں میں نمایاں

One of the most prominent-modern poets.

ضیا جالندھری کی غزل

    عجب کشاکش بیم و رجا ہے تنہائی

    عجب کشاکش بیم و رجا ہے تنہائی ترے بغیر ترا سامنا ہے تنہائی نئے دنوں کی صلیبیں گئے دنوں کے مزار عذاب خود سے ملاقات کا ہے تنہائی فضا میں ہیں کسی طوفان تند کے آثار سفر طویل ہے اور راستا ہے تنہائی بہت اداس ہے دل دوستوں کی محفل میں ہر ایک آنکھ میں چہرہ نما ہے تنہائی شگفتہ پھولوں ...

    مزید پڑھیے

    کتنے امکاں تھے جو خوابوں کے سہارے دیکھے

    کتنے امکاں تھے جو خوابوں کے سہارے دیکھے ماورا تھے جو نظر سے وہ نظارے دیکھے پردے اٹھتے گئے آنکھوں سے تو رفتہ رفتہ برگ گل برف میں پتھر میں شرارے دیکھے دل پہ اس وقت کھلا حوصلۂ غم کا جمال اپنے ہر رنگ میں جب روپ تمہارے دیکھے آسرے جاتے رہے آس ابھی باقی ہے پو بھی پھوٹے گی جہاں ڈوبتے ...

    مزید پڑھیے

    کیا سروکار اب کسی سے مجھے

    کیا سروکار اب کسی سے مجھے واسطہ تھا تو تھا تجھی سے مجھے بے حسی کا بھی اب نہیں احساس کیا ہوا تیری بے رخی سے مجھے موت کی آرزو بھی کر دیکھو کیا امیدیں تھیں زندگی سے مجھے پھر کسی پر نہ اعتبار آئے یوں اتارو نہ اپنے جی سے مجھے تیرا غم بھی نہ ہو تو کیا جینا کچھ تسلی ہے درد ہی سے ...

    مزید پڑھیے

    جب انہی کو نہ سنا پائے غم جاں اپنا

    جب انہی کو نہ سنا پائے غم جاں اپنا چپ لگی ایسی کہ خود ہو گئے زنداں اپنا نارسائی کا بیاباں ہے کہ عرفاں اپنا اس جگہ اہرمن اپنا ہے نہ یزداں اپنا دم کی مہلت میں ہے تسخیر مہ و مہر کی دھن سانس اک سلسلۂ خواب درخشاں اپنا طلب اس کی ہے کہ جو سرحد امکاں میں نہیں میری ہر راہ میں حائل ہے ...

    مزید پڑھیے

    راستے تیرہ سہی سینے تو بے نور نہیں

    راستے تیرہ سہی سینے تو بے نور نہیں آنکھ جو دیکھ رہی ہے ہمیں منظور نہیں پیڑ پت جھڑ میں لہو روتے ہیں افسردہ نہ ہو شاخ میں نم ہے تو پھر موسم گل دور نہیں مشکلیں دل میں نئی شمعیں جلا دیتی ہیں غم سے بجھ جانا تو درویشوں کا دستور نہیں جانے کیا غم تھا کہ چپ اوڑھ کے وہ بیٹھ رہا وہ کم آمیز ...

    مزید پڑھیے

    دے گیا درد بے طلب کوئی

    دے گیا درد بے طلب کوئی میرا ہمدرد تھا عجب کوئی کون نکلا ہے اپنی الجھن سے اور کو پا سکا ہے کب کوئی یہ اجالا یہ دن کہاں ہوں میں مجھ سے کچھ کہہ رہا تھا شب کوئی اب جو روٹھے تو جاں پہ بنتی ہے خوش ہوا مجھ سے بے سبب کوئی میری منزل مجھے نہیں معلوم صبح کوئی ہے اور شب کوئی موت اور آرزو کی ...

    مزید پڑھیے

    کہاں کا صبر سو سو بار دیوانوں کے دل ٹوٹے

    کہاں کا صبر سو سو بار دیوانوں کے دل ٹوٹے شکست دل کے خدشے ہی سے نادانوں کے دل ٹوٹے گرے ہیں ٹوٹ کر کچھ آئنے شاخوں کی پلکوں سے یہ کس کی آہ تھی کیوں شبنمستانوں کے دل ٹوٹے اس آرائش سے تو کچھ اور ابھری ان کی ویرانی ببولوں پر بہار آئی تو ویرانوں کے دل ٹوٹے وہ محرومی کا جوش خواب پرور اب ...

    مزید پڑھیے

    اے دل نشیں تلاش تری کو بہ کو نہ تھی

    اے دل نشیں تلاش تری کو بہ کو نہ تھی اپنے سے اک فرار تھا وہ جستجو نہ تھی اظہار نارسا سہی وہ صورت جمال آئینۂ خیال میں بھی ہو بہو نہ تھی کیا سحر تھا کہ ہنستے ہوئے جان دے گئے وہ بھی کہ جن کو تاب غم آرزو نہ تھی کیا جانے اہل بزم نے کیا کیا سمجھ لیا اخفائے آرزو تھی وہ چپ گفتگو نہ ...

    مزید پڑھیے

    دل ہی دل میں سلگ کے بجھے ہم اور سہے غم دور ہی دور

    دل ہی دل میں سلگ کے بجھے ہم اور سہے غم دور ہی دور تم سے کون سی آس بندھی تھی تم سے رہے ہم دور ہی دور تم نے ہم کو جب بھی دیکھا شکر بہ لب تھے یا خاموش یوں تو اکثر روئے لیکن چھپ چھپ کم کم دور ہی دور جل جل بجھ گئی کونپل کونپل کیا کیا ارماں خاک ہوئے آنکھیں تو بھر لائے پہ بادل برسے چھم چھم ...

    مزید پڑھیے

    خود کو سمجھا ہے فقط وہم و گماں بھی ہم نے

    خود کو سمجھا ہے فقط وہم و گماں بھی ہم نے خود کو پایا ہے دل کون و مکاں بھی ہم نے دیکھ پھولوں سے لدے دھوپ نہائے ہوئے پیڑ ہنس کے کہتے ہیں گزاری ہے خزاں بھی ہم نے شفق صبح سے تابندہ سمن زار سے پوچھ رات کاٹی سوئے گردوں نگراں بھی ہم نے دیکھ کر ابر بھر آئی ہیں خوشی سے آنکھیں سوکھتے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4