Zeeshan Ilahi

ذیشان الٰہی

ذیشان الٰہی کی غزل

    قد سے کچھ ماورا چراغ جلے

    قد سے کچھ ماورا چراغ جلے پلکیں اٹھیں وہ یا چراغ جلے تیرگی ختم ہو نہیں رہی دوست دوسرا تیسرا چراغ جلے جل اٹھا ہوں میں ہے اندھیرا کہاں کہہ رہا تھا بڑا چراغ جلے یوں بجھا ہے کہ دل یہ چاہتا ہے اور اک مرتبہ چراغ جلے گھپ اندھیرے میں آنکھیں روشن ہیں اب یہاں اور کیا چراغ جلے سب نے بیعت ...

    مزید پڑھیے

    بس تری حد سے تجھے آگے رسائی نہیں دی

    بس تری حد سے تجھے آگے رسائی نہیں دی میں نے گالی تو کوئی اے مرے بھائی نہیں دی مجھے ہر فکر سے آزاد سمجھنے والے میرے ماتھے کی شکن تجھ کو دکھائی نہیں دی دل میں اک شور اٹھا ہاتھ چھڑانے سے ترے دیر تک پھر کوئی آواز سنائی نہیں دی پھول کاڑھے ہیں مرے تلووں پہ وحشت نے مری تپتے صحرا نے مجھے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2