قد سے کچھ ماورا چراغ جلے
قد سے کچھ ماورا چراغ جلے پلکیں اٹھیں وہ یا چراغ جلے تیرگی ختم ہو نہیں رہی دوست دوسرا تیسرا چراغ جلے جل اٹھا ہوں میں ہے اندھیرا کہاں کہہ رہا تھا بڑا چراغ جلے یوں بجھا ہے کہ دل یہ چاہتا ہے اور اک مرتبہ چراغ جلے گھپ اندھیرے میں آنکھیں روشن ہیں اب یہاں اور کیا چراغ جلے سب نے بیعت ...