Zeeshan Ilahi

ذیشان الٰہی

ذیشان الٰہی کی غزل

    ہے عجب دھند جدھر آنکھ اٹھا کر دیکھوں

    ہے عجب دھند جدھر آنکھ اٹھا کر دیکھوں ریگ ساحل سے نمٹ لوں تو سمندر دیکھوں میرے ہم سایے میں خالی ہے کرائے کا مکان آ کے بس جاؤ کہ میں تم کو برابر دیکھوں جانے کون آ کے پلٹ جاتا ہے دروازے سے ایک سایہ سا میں دہلیز پر اکثر دیکھوں ایسا الجھایا گیا مجھ کو فلک سازی میں اتنی مہلت ہی ...

    مزید پڑھیے

    شام سجا کے کیا کریں یاد کا اہتمام بھی

    شام سجا کے کیا کریں یاد کا اہتمام بھی بھول گئے ہیں اب تو ہم اس کا بھلا سا نام بھی راہ میں روک کر اسے آپ ہیں شرمسار ہم یاد ہی آ نہیں رہا اس سے تھا کوئی کام بھی طاق مژہ پہ ضو فشاں مثل چراغ و کہکشاں اس کی گلی کی صبح بھی اس کی گلی کی شام بھی وقت نماز عشق تھا کوئی نہ پیش و پشت جب خود ہی ...

    مزید پڑھیے

    کیسی زمیں سکون کہاں کا کہاں کی چھاؤں

    کیسی زمیں سکون کہاں کا کہاں کی چھاؤں مجھ کو نگل گئی مرے نخل اماں کی چھانو چھا جائے گی یقین کی ارض بسیط پر ذہنوں میں پھیلتے ہوئے دود گماں کی چھاؤں گہرائیوں نے مجھ کو ابھرنے نہیں دیا رقصاں تھی سطح آب پہ اک بادباں کی چھاؤں سورج کی مملکت میں غنیمت سمجھ اسے سر سے گزر گئی ترے ابر ...

    مزید پڑھیے

    سر اٹھایا مذہبی دیوار پر پٹکا ہوا

    سر اٹھایا مذہبی دیوار پر پٹکا ہوا راہ پر آنے لگا دل راہ سے بھٹکا ہوا رس کشی کی دعوتیں دیتے رہے تازہ گلاب جھاڑیوں میں تھا مگر تتلی کا پر اٹکا ہوا تذکرہ ہونے لگا جب آستیں کے سانپ کا پاس ہی احساس مجھ کو سرسراہٹ کا ہوا تشنۂ دیدار میں ہی تو نہیں ہوں ان دنوں اس کے گھر کے آئنے کا بھی ...

    مزید پڑھیے

    کہاں بشارت فصل بہار لائی تھی

    کہاں بشارت فصل بہار لائی تھی ہوا تو باغ کی عزت اتار لائی تھی گلوں پہ اڑتی ہوئی تتلیوں سے یاد آیا تری طلب مجھے دریا کے پار لائی تھی صدا نہ پھر مرے بے جان جسم سے نکلی ہوا تو اس کو گپھا تک پکار لائی تھی تمہارے سائے سے ارمان سب نکالے گئے وصال رت ثمر انتظار لائی تھی وہ کوئی خاص چمک ...

    مزید پڑھیے

    رات کی خاموشی کا ماتھا ٹھنکا تھا

    رات کی خاموشی کا ماتھا ٹھنکا تھا جانے کس کے ہاتھ کا کنگن کھنکا تھا جھیل نے اپنے سینے پر یوں ٹانک لیا جیسے میں آوارہ چاند گگن کا تھا اس کا لان بہاروں سے آباد رہا سوکھ گیا جو پیڑ مرے آنگن کا تھا تیرے قرب کی خوش بو سے مغلوب ہوا دل میں جو آسیب اکیلے پن کا تھا دل سے در و دیوار کی ...

    مزید پڑھیے

    کچھ دیر میری خاک اڑی ہے مری جگہ

    کچھ دیر میری خاک اڑی ہے مری جگہ صحرا میں اس کے بعد تہی ہے مری جگہ میں لے رہا ہوں دشت سے چھٹی سو میرے بعد تخت جنوں پہ بیٹھے کوئی ہے مری جگہ میں تو ادھر کھڑا ہوں ادھر چیختا ہے کون یہ کس کو آگ لگنے لگی ہے مری جگہ میرا ہنر ہے یہ تری دریا دلی نہیں اب تک جو تیرے دل میں بنی ہے مری ...

    مزید پڑھیے

    ہم بے گھروں کے دل میں جگاتی ہے ڈر گلی

    ہم بے گھروں کے دل میں جگاتی ہے ڈر گلی سوتی ہے آدھی رات کو جب بے خبر گلی مجھ کو تو جان بوجھ کے بھٹکا دیا گیا سرکار کا مکان کہاں اور کدھر گلی کچھ سال قبل میرے بھی حصے میں آئی تھی اک دل نشین شام اور اک منتظر گلی چل تو پڑا ہوں شوق مکاں میں ترے مگر آگے سے بند یہ بھی ملے گی اگر گلی سینے ...

    مزید پڑھیے

    سخن کا اس سے یارا بھی نہیں ہے

    سخن کا اس سے یارا بھی نہیں ہے سخن کے بن گزارا بھی نہیں ہے بیاں شعروں میں ہم کرتے ہیں جتنا وہ اس درجہ تو پیارا بھی نہیں ہے بہت شکوے ہیں اس کو زندگی سے مگر مرنا گوارا بھی نہیں ہے نظر میں جتنی حیرانی ہے اتنا انوکھا تو نظارہ بھی نہیں ہے لباس جاں تجھے واپس تو دے دوں مگر اک قرض اتارا ...

    مزید پڑھیے

    رغبت ہے جن کو وصل کی تیرے وجود سے

    رغبت ہے جن کو وصل کی تیرے وجود سے تحلیل ہو رہے ہیں فضاؤں میں دود سے مرکز بنا ہوں دیدۂ ارباب غیب کا لایا گیا ہے مجھ کو جہان شہود سے کافر بتا کے قتل انہیں کر دیا گیا مرعوب ہو سکے جو نہ داغ سجود سے کمرے میں آ کے بیٹھا ہوں اپنے بجھا بجھا جل جل کے تیری محفل رقص و سرود سے اک ایک نقش ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2