ایسے کنکر پھینکتا ہوں میں
ایسے کنکر پھینکتا ہوں میں پانی مجھ سے ڈر جاتا ہے کمرا جتنا بھی خالی ہو ایک چراغ سے بھر جاتا ہے
ایسے کنکر پھینکتا ہوں میں پانی مجھ سے ڈر جاتا ہے کمرا جتنا بھی خالی ہو ایک چراغ سے بھر جاتا ہے
میں اپنے خواب میں مرنے لگا ہوں سو یہ وعدہ خلافی تو نہیں ہے میں برسوں بعد گھر کو جا رہا ہوں یہ ہجرت کے منافی تو نہیں ہے