پھیلی ہوئی ہے ساری دشاؤں میں روشنی
پھیلی ہوئی ہے ساری دشاؤں میں روشنی لیکن نہیں چراغ کی چھاؤں میں روشنی اب تو پنپنے والی ہیں روشن خیالیاں آئی نئی نئی مرے گاؤں میں روشنی اک ہاتھ دوسرے کو سجھائی نہ دے مگر ہم نے چھپا رکھی ہے رداؤں میں روشنی دین و معاشیات و سیاست کے پیشوا ذہنوں میں تیرگی تو اداؤں میں روشنی سب لوگ ...