ذیشان ساجد کی غزل

    تمنائیں اذیت کا نظارہ ہم نہ کہتے تھے

    تمنائیں اذیت کا نظارہ ہم نہ کہتے تھے خسارا ہے خسارا ہی خسارا ہم نہ کہتے تھے تمہاری انتہائیں انت پر بے سود نکلی ہیں سمندر جتنا گہرا اتنا کھارا ہم نہ کہتے تھے نہ تو بندوں سے ہے راضی نہ بندے تجھ سے راضی ہیں خدائی روگ ہے پروردگارا ہم نہ کہتے تھے یہ میدان تگ و دو ہے مشقت ہی مشقت ...

    مزید پڑھیے

    ہیں کام کاج اتنے بدن سے لپٹ گئے

    ہیں کام کاج اتنے بدن سے لپٹ گئے لوگوں کے شہر بھر سے روابط ہی کٹ گئے منظر تھے دور دور تو کتنے حسین تھے تصویر زوم کی ہے تو پکسل ہی پھٹ گئے چہرے جھلس چکے ہیں تماشائے عشق میں اے عشق کس طرح ترے معیار گھٹ گئے میں خواب خامشی مرا سایہ ہوئے ہیں جمع جب لوگ اپنے اپنے گروہوں میں بٹ ...

    مزید پڑھیے

    یہ عشق اک امتحان تو لے میں پاس کر لوں

    یہ عشق اک امتحان تو لے میں پاس کر لوں حدود ہوں تو حدود ساری کراس کر لوں بہت کٹھن مسئلوں کی تحلیل بھی ہے ممکن اگر میں اک مسئلے کے ٹکڑے پچاس کر لوں تمام قدرت کھڑی ہے امکاں کے نظریے پر قدم اٹھانے سے پہلے سکے سے ٹاس کر لوں کسان کھیتوں سے گھر نہ جا پایا سوچتا تھا اکٹھی پہلے میں عمر ...

    مزید پڑھیے

    وقت کی برف ہے ہر طور پگھلنے والی

    وقت کی برف ہے ہر طور پگھلنے والی دن بھی ہے زیر سفر شام بھی ڈھلنے والی عشق سائے کی طرح ساتھ چپک جاتا ہے یہ بلا تو نہ کسی طور ہے ٹلنے والی ہم وہ پہیے جو اگر ساتھ برابر نہ چلے ایک میٹر بھی یہ گاڑی نہیں چلنے والی ایک دھڑکا ہے مرے دل کو خبرداری کا ایک خواہش ہے مرے ذہن میں پلنے ...

    مزید پڑھیے

    غبار عشق سے ہستی کو بھرنے والا ہوں میں

    غبار عشق سے ہستی کو بھرنے والا ہوں میں یہ روشنی تو سر چاک دھرنے والا ہوں میں خمیر ذوق تجھے منزلوں پہ لائے گا وفور شوق میں جاں سے گزرنے والا ہوں میں خراب کرتی رہیں مجھ کو سنگتیں ہی تری ہر اک بگاڑ پہ سمجھا سنورنے والا ہوں میں کسی کی رائے پہ کب کان دھرنے والا ہوں میں یہ عمر اپنی ہی ...

    مزید پڑھیے

    رتیلی کتنی ہوا ہے ارد گرد

    رتیلی کتنی ہوا ہے ارد گرد ہر نظر اک آئنہ ہے ارد گرد حسرتوں کی سرزمیں خوں‌ ریز ہے خواہشوں کی کربلا ہے ارد گرد اک حقیقت ہیں مری تنہائیاں ایک احساس خدا ہے ارد گرد زندگی کچا گھڑا دنیا چناب تیز رو پانی چلا ہے ارد گرد کیا خبر کب کون جینا چھوڑ دے تاک میں کس کی قضا ہے ارد گرد جتنی ...

    مزید پڑھیے

    خاک ہو جائیں گے کردار یہ جانے مانے

    خاک ہو جائیں گے کردار یہ جانے مانے اور مٹی سے ملیں گے سبھی تانے بانے زندگی کی تو کبھی بھر نہ سکی الماری پر کئے میں نے تمناؤں کے سارے خانے ہم یہ کن تند ہواؤں کی زدوں میں آئے ہم پرندے تو فقط آئے تھے چگنے دانے مجھ کو دریاؤں نے صحراؤں میں تھامے رکھا میں نے دریاؤں میں ڈالے تھے کسی پل ...

    مزید پڑھیے

    جل پری ہے تو وہ تسخیر بھی ہو سکتی ہے

    جل پری ہے تو وہ تسخیر بھی ہو سکتی ہے خواب ہوتا ہے تو تعبیر بھی ہو سکتی ہے زندگی کو ذرا شطرنج سمجھ کر دیکھو میرے جھک جانے میں تدبیر بھی ہو سکتی ہے مسئلے مجھ کو مٹانے ہی کا سامان نہیں مسئلوں سے مری تعمیر بھی ہو سکتی ہے یار معلوم ہوا ہے کہ خلا خالی نہیں رات آئینے میں تصویر بھی ہو ...

    مزید پڑھیے

    دنیا وہ راستے کی رکاوٹ ہے دوستو

    دنیا وہ راستے کی رکاوٹ ہے دوستو جس سے ہمیں شدید لگاوٹ ہے دوستو چھت پر کھڑے ہیں پھر بھی نظر آسماں پہ ہے پانی میں تشنگی کی ملاوٹ ہے دوستو اک تو یہ راستے ہیں کہ جیسے ہوں دائرے اس پر مسافتوں کی تھکاوٹ ہے دوستو ہم سب کو کیا پڑی کہ تعلق بنائیں ہم چہروں پہ پر فریب بناوٹ ہے ...

    مزید پڑھیے

    جڑ جائیں تصاویر تو بن جائے کہانی

    جڑ جائیں تصاویر تو بن جائے کہانی لمحات اکٹھے ہوں تو کہلائے کہانی مرنا ہی حقیقت ہے تو پھر زندگی کیا ہے یہ دھوپ کی شدت یہ گھنے سائے کہانی سب کیمرے تقدیر کی جانب ہی مڑے ہیں کوئی مری محنت پہ بھی فلمائے کہانی اک دائرے میں گھومتی ہے سوئی گھڑی کی ہر بار زمانہ وہی دہرائے کہانی ہم سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2