ذیشان ساجد کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    تمنائیں اذیت کا نظارہ ہم نہ کہتے تھے

    تمنائیں اذیت کا نظارہ ہم نہ کہتے تھے خسارا ہے خسارا ہی خسارا ہم نہ کہتے تھے تمہاری انتہائیں انت پر بے سود نکلی ہیں سمندر جتنا گہرا اتنا کھارا ہم نہ کہتے تھے نہ تو بندوں سے ہے راضی نہ بندے تجھ سے راضی ہیں خدائی روگ ہے پروردگارا ہم نہ کہتے تھے یہ میدان تگ و دو ہے مشقت ہی مشقت ...

    مزید پڑھیے

    ہیں کام کاج اتنے بدن سے لپٹ گئے

    ہیں کام کاج اتنے بدن سے لپٹ گئے لوگوں کے شہر بھر سے روابط ہی کٹ گئے منظر تھے دور دور تو کتنے حسین تھے تصویر زوم کی ہے تو پکسل ہی پھٹ گئے چہرے جھلس چکے ہیں تماشائے عشق میں اے عشق کس طرح ترے معیار گھٹ گئے میں خواب خامشی مرا سایہ ہوئے ہیں جمع جب لوگ اپنے اپنے گروہوں میں بٹ ...

    مزید پڑھیے

    یہ عشق اک امتحان تو لے میں پاس کر لوں

    یہ عشق اک امتحان تو لے میں پاس کر لوں حدود ہوں تو حدود ساری کراس کر لوں بہت کٹھن مسئلوں کی تحلیل بھی ہے ممکن اگر میں اک مسئلے کے ٹکڑے پچاس کر لوں تمام قدرت کھڑی ہے امکاں کے نظریے پر قدم اٹھانے سے پہلے سکے سے ٹاس کر لوں کسان کھیتوں سے گھر نہ جا پایا سوچتا تھا اکٹھی پہلے میں عمر ...

    مزید پڑھیے

    وقت کی برف ہے ہر طور پگھلنے والی

    وقت کی برف ہے ہر طور پگھلنے والی دن بھی ہے زیر سفر شام بھی ڈھلنے والی عشق سائے کی طرح ساتھ چپک جاتا ہے یہ بلا تو نہ کسی طور ہے ٹلنے والی ہم وہ پہیے جو اگر ساتھ برابر نہ چلے ایک میٹر بھی یہ گاڑی نہیں چلنے والی ایک دھڑکا ہے مرے دل کو خبرداری کا ایک خواہش ہے مرے ذہن میں پلنے ...

    مزید پڑھیے

    غبار عشق سے ہستی کو بھرنے والا ہوں میں

    غبار عشق سے ہستی کو بھرنے والا ہوں میں یہ روشنی تو سر چاک دھرنے والا ہوں میں خمیر ذوق تجھے منزلوں پہ لائے گا وفور شوق میں جاں سے گزرنے والا ہوں میں خراب کرتی رہیں مجھ کو سنگتیں ہی تری ہر اک بگاڑ پہ سمجھا سنورنے والا ہوں میں کسی کی رائے پہ کب کان دھرنے والا ہوں میں یہ عمر اپنی ہی ...

    مزید پڑھیے

تمام

2 نظم (Nazm)

    دماغ لے لو

    دماغ لے لو دماغ لے لو بڑی ہی محنت سے پرورش کی ہے سالہا سال لگ چکے ہیں دماغ کو علم و فن دیا اور ذہن کو پاکیزگی عطا کی سمجھنا اور سوچنا سکھایا شعور بخشا دماغ کو آگہی عطا کی حساب جانے کتاب جانے پڑھا لکھا ہے دماغ کے پاس تجربہ ہے دماغ لے لو سنو سنو آپ کے یہ الجھے ہوئے مسائل کو حل کرے ...

    مزید پڑھیے

    معنویت

    سبھی بناوٹ دماغ کی ہے کشش توازن وجود لہریں ذہن کی محفل میں آرزوؤں کا اک سماں ہے یہی جہاں ہے شعور کی سطح پر امڈتا ہوا گماں ہے جو ہم نے سوچا جو ہم نے دیکھا ہے اپنے سر پر وہ آسماں ہے جو چار جانب سے انکھ میں عکس ڈالتا ہے وہی جہاں ہے کشش توازن وجود لہریں یہ کائناتوں کی اینٹیں ہیں ذہن سے ...

    مزید پڑھیے