پرفیکٹ
تو سنو پرفیکٹ تو کوئی بھی نہیں ہوا نا خامیاں سب میں اپنے وجود سمیت موجود ہوتی ہیں ان کے ساتھ اپنایا جاتا ہے اور وہ کمیاں وہی دور کر سکتا ہے جو ان کمیوں کے ساتھ اپنا لیتا ہے
تو سنو پرفیکٹ تو کوئی بھی نہیں ہوا نا خامیاں سب میں اپنے وجود سمیت موجود ہوتی ہیں ان کے ساتھ اپنایا جاتا ہے اور وہ کمیاں وہی دور کر سکتا ہے جو ان کمیوں کے ساتھ اپنا لیتا ہے
تو نے مری روح وجود سمیت اپنی محبت سے تر کی تھی جاناں تو گر اک ہی جھٹکے میں سانس نکل جائے وجود سے رنگ نیلا تو ہوگا ناں سو آج کل وہی رنگ ہے میرا
وہ بغیر اجازت ہی چلا آیا تھا میں کب سے اس کی آنکھوں کو سوالیہ نظر سے دیکھ رہا ہوں بنا کوئی آواز کئے سب کہہ چکا ہے ان کا احساس مجھے اپنی آنکھیں بند کرنے پر ہوا ہے وہ اک ہسپتال میں خدا سے سٹریچر پر لیٹا واپس جانے کی اجازت مانگ رہا ہے میں بند آنکھیں کئے کب سے سوچ رہا ہوں اسے مجھ سے بھی ...
کاش کہ تیری روح ذرا بھر لمحے کے لئے مرے جسم میں آ سکتی تو شاید تو جان سکتی اس دل میں تیرے لئے کس قدر محبت ہے صرف ایک بار ذرا بھر کے لئے ایسا ہو جاتا
تیرا اور میرا ساتھ عالم برزخ سے ہے عالم برزخ یعنی جہاں ارواح اک ساتھ تھیں میں اور تم یعنی ہم وہاں بھی اک ساتھ تھے پھر مجھے اور تمہیں اک ساتھ شاید تہہ در تہہ اک ساتھ سلا دیا گیا یہاں ہمارے لئے ماں کی کوکھ کو گرم کیا گیا وہاں میں اور یہاں تم نے اک ہیولے کی شکل لی فرض کرو چالیس دن کا ...
وہ اک آزاد خیال لڑکی تھی اسے چھپ کر چار دیواروں میں رومانس کرنا پسند نہیں تھا اور میرے گھر کے باہر عزت کے نام کی اک تختی جڑی ہے
آج تیس ہے اور ہفتہ بھی جون کا مہینہ ہے کل بہت بارش ہوئی تھی آج بھی تو ہو رہی ہے وقت صبح کے چار ہوئے ہیں ہاں اذاں ہو رہی ہے تم کیوں ساتھ ہو ابھی ملے بھی نہیں پھر بھی سوچ رہا ہوں تمہیں کب چھوڑ کر جانا ہے
آج بہت سے لفظ جو رہ گئے تھے اور وہ ٹھٹھرتے ہوئے حرف جن کو یکجا کرنا بہ مشکل تھا کچھ جذبات جو دل کے دامن سے لگ کر سسک رہے تھے سوچوں کا بے ہنگم ہجوم جو دماغ کی حدود سے مسلسل ٹکرا رہا تھا احساسات جن کی کوکھ میں اداسی بے چارگی پست خالی نے جنم لیا تھا ان میں کئی جذبے بھی تھے جن کی دوران ...
بہت دیر ہو گئی یوں جاگتے جاگتے ایسا لگتا ہے جیسے بوڑھا ہو گیا ہوں یا ہم وہ ہیں جنہیں بوڑھا ہی جنا گیا ہاتھ پاؤں بھی جواب دے رہیں ہیں ٹھیک سے دکھائی بھی نہیں دے رہا آنکھیں جیسے دھوندھیا گئیں ہوں شاید آنسو ہیں پلکوں کی دہلیز بھی پار نہیں کر پا رہیں اب تو جانے دو کچھ دیر کے لئے سو ...