Zebunnisaa Zaibii

زیب النسا زیبیؔ

زیب النسا زیبیؔ کے تمام مواد

17 غزل (Ghazal)

    آنے کی پڑی ہے کبھی جانے کی پڑی ہے

    آنے کی پڑی ہے کبھی جانے کی پڑی ہے اس دل کو فقط ملنے ملانے کی پڑی ہے بادل بھی لگاتار ہیں چھائے ہوئے اس پر اور چاند کو صورت بھی دکھانے کی پڑی ہے لاشیں بھی پڑی ہیں یہاں چیخیں بھی بہت ہیں اس وقت بھی لوگوں کو خزانے کی پڑی ہے اک بار اسے میں نے فقط جان کہا تھا اب اس سے مجھے جان چھڑانے کی ...

    مزید پڑھیے

    کردار ہے اور اپنی کہانی سے جڑا ہے

    کردار ہے اور اپنی کہانی سے جڑا ہے انسان تو بس عالم فانی سے جڑا ہے میں کیسے کہوں پیاس سے مرتے نہیں پنچھی یہ سانس کا رشتہ بھی تو پانی سے جڑا ہے دل اب بھی تری آرزو کرتا ہے مسلسل دل اب بھی مرا یاد کے پانی سے جڑا ہے ہر شخص ہی دنیا سے چلا جائے گا اک دن ہر شخص ہی جب نقل مکانی سے جڑا ...

    مزید پڑھیے

    زندگی بھر جو کمائی مرے کام آئی ہے

    زندگی بھر جو کمائی مرے کام آئی ہے روح تک اتری ہوئی زخم کی گہرائی ہے لوگ جاگیروں کے مالک ہیں بہت دولت ہے اپنی تقدیر میں بے وجہ سی دانائی ہے کھینچ دی سونے کی دیوار نہ سوچا یہ کبھی کچی بستی میں جو رہتا ہے مرا بھائی ہے

    مزید پڑھیے

    اس واسطے وہ قابل دستار نہیں تھا

    اس واسطے وہ قابل دستار نہیں تھا وہ شخص کسی شہر کا سردار نہیں تھا منظر یہ مری آنکھ نے دیکھے ہیں لگاتار دیوار تو تھی سایۂ دیوار نہیں تھا پتھر تھا محبت کو نہیں جان سکا وہ وہ شخص تو ہرگز مرا دل دار نہیں تھا جانا ہے ہمیں لوٹ کے ہرگز نہیں رکنا کیا ہم نے بتایا تمہیں سو بار نہیں ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    عورت کی حیثیت

    میں عورت ہوں تخلیق جہاں کا اک سبب بھی ہوں میں بالکل بے طلب ہوں اور زمانے کی طلب بھی ہوں میں دیوی پیار کی ہوں حسن ہی میرا وسیلہ ہے خلوص و سادگی زیور وفا میرا قبیلہ ہے ہنر جینے کا بخشا علم کا پرچم بھی لہرایا پلے ہیں گود میں میری جنہوں نے مرتبہ پایا وفاداری محبت ہی فقط میرا حوالہ ...

    مزید پڑھیے