Zeb Usmania

زیب عثمانیہ

  • 1913

زیب عثمانیہ کی غزل

    خاک پر ہی مرے آنسو ہیں نہ دامن میں کہیں (ردیف .. ا)

    خاک پر ہی مرے آنسو ہیں نہ دامن میں کہیں جو تری راہ میں کھویا گیا پایا نہ گیا سبب خندۂ گل گل کو نہیں خود معلوم اس طرح کوئی بھی دیوانہ بنایا نہ گیا مختلف نغمہ سے ہے قلب مغنی کا راز جو لب ساز پہ بھی بزم میں لایا نہ گیا رکھ دیا خلق نے نام اس کا قیامت اے زیبؔ کوئی فتنہ جو زمانے سے ...

    مزید پڑھیے

    خود کو دنیا میں جو راضی بہ رضا کہتے ہیں

    خود کو دنیا میں جو راضی بہ رضا کہتے ہیں اپنی ہستی سے وہ اک بات سوا کہتے ہیں موت آتی ہے تو اک فرض ادا ہوتا ہے ان کو دھوکا ہے قضا کو جو قضا کہتے ہیں درد دل کو تری یک گونہ مراعات سے ہے نکتہ چیں اس کو بھی انداز جفا کہتے ہیں حرم و دیر ہوئے ترک عمل سے رسوا دیکھیے اہل عقیدت اسے کیا کہتے ...

    مزید پڑھیے

    مجھ سے بڑھ کر ہے کہیں ان کا مقام اے ساقی

    مجھ سے بڑھ کر ہے کہیں ان کا مقام اے ساقی مست رہتے ہیں جو بے بادۂ و جام اے ساقی قطرے قطرے کو پھریں تیرے سبو کش لاچار ہے یہ کس کے لیے غیرت کا مقام اے ساقی مرحمت سے تری ہو جائیں نہ میکش بددل سنگ دل ہے تری محفل کا نظام اے ساقی زیبؔ بھی عرض حقیقت میں ہے اکثر محتاط اہل محفل میں یہ احساس ...

    مزید پڑھیے