Zeb Usmania

زیب عثمانیہ

  • 1913

زیب عثمانیہ کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    خاک پر ہی مرے آنسو ہیں نہ دامن میں کہیں (ردیف .. ا)

    خاک پر ہی مرے آنسو ہیں نہ دامن میں کہیں جو تری راہ میں کھویا گیا پایا نہ گیا سبب خندۂ گل گل کو نہیں خود معلوم اس طرح کوئی بھی دیوانہ بنایا نہ گیا مختلف نغمہ سے ہے قلب مغنی کا راز جو لب ساز پہ بھی بزم میں لایا نہ گیا رکھ دیا خلق نے نام اس کا قیامت اے زیبؔ کوئی فتنہ جو زمانے سے ...

    مزید پڑھیے

    خود کو دنیا میں جو راضی بہ رضا کہتے ہیں

    خود کو دنیا میں جو راضی بہ رضا کہتے ہیں اپنی ہستی سے وہ اک بات سوا کہتے ہیں موت آتی ہے تو اک فرض ادا ہوتا ہے ان کو دھوکا ہے قضا کو جو قضا کہتے ہیں درد دل کو تری یک گونہ مراعات سے ہے نکتہ چیں اس کو بھی انداز جفا کہتے ہیں حرم و دیر ہوئے ترک عمل سے رسوا دیکھیے اہل عقیدت اسے کیا کہتے ...

    مزید پڑھیے

    مجھ سے بڑھ کر ہے کہیں ان کا مقام اے ساقی

    مجھ سے بڑھ کر ہے کہیں ان کا مقام اے ساقی مست رہتے ہیں جو بے بادۂ و جام اے ساقی قطرے قطرے کو پھریں تیرے سبو کش لاچار ہے یہ کس کے لیے غیرت کا مقام اے ساقی مرحمت سے تری ہو جائیں نہ میکش بددل سنگ دل ہے تری محفل کا نظام اے ساقی زیبؔ بھی عرض حقیقت میں ہے اکثر محتاط اہل محفل میں یہ احساس ...

    مزید پڑھیے

6 نظم (Nazm)

    بچوں کا پیغام وطن کے نام

    ہم صلح و مروت کا جب ہاتھ بڑھا دیں گے اک عمر کے روٹھوں کو آپس میں ملا دیں گے ملا و برہمن اب مایوس نہ ہوں ہرگز ہم مسجد و مندر کے جھگڑوں کو چکا دیں گے کیوں دکھ ہو غریبوں کو ہم کس لئے ہیں آخر جو ان کو ستائیں گے ہم ان کو مٹائیں گے آپس کی عداوت سے ہر ڈوبتی کشتی کو احسان و مروت سے ہم پار لگا ...

    مزید پڑھیے

    پرندے

    باغوں میں جب اشجار پہ گاتے ہیں پرندے موسم کا کوئی جشن مناتے ہیں پرندے کہسار پہ جب چلتی ہیں یخ بستہ ہوائیں مل کر سوئے میداں اتر آتے ہیں پرندے اڑ جاتے ہیں پھر وادیٔ کہسار کی جانب میداں میں کڑی دھوپ جو پاتے ہیں پرندے چنتے ہیں مکاں پھونس کے بے خانماں کچھ لوگ یا گھونسلے تنکوں کے بناتے ...

    مزید پڑھیے

    ابھی انقلاب کہاں ہوا

    جو بدل بھی جائیں سیاستیں بنیں ملتوں سے ریاستیں یہ تو ذہن کی ہیں نفاستیں ابھی انقلاب کہاں ہوا ہوئی بے وطن کئی ملتیں سہی فرد فرد نے ذلتیں یہ حکومتوں کی ہیں علتیں ابھی انقلاب کہاں ہوا وہی مفلسوں کی روایتیں وہی منعموں کی عنایتیں وہی کار خیر کی غایتیں ابھی انقلاب کہاں ہوا وہی بعد ...

    مزید پڑھیے

    حمد کے معنی

    گھر سے جا کر روز سویرے مکتب آ کر روز سویرے جو نغمے گاتے ہو اکثر گا کر لہراتے ہو اکثر ہے تو وہ بھی حمد خدا کی حمد خدائے ارض و سما کی لیکن وہ تعریف بھی کیا ہے صرف زباں پر جس کی صدا ہے معنی ہیں یہ حمد خدا کے حمد خدائے ارض و سما کے رب کے نام میں ہے جو نیکی وہ ہم میں پیدا ہو نیکی نام ہوں رب ...

    مزید پڑھیے

    آوازیں

    افلاک کے تاروں میں جلتی بجھتی ہوئی کچھ آوازیں ہیں کہسار کے پھولوں میں بکھری بہکی ہوئی کچھ آوازیں ہیں ہے موسم گل کی آمد سے اشکال چمن میں تبدیلی یا مرغ سحر کی گلشن میں بدلی ہوئی کچھ آوازیں ہیں زردار کی ہر آواز میں ہے بپھری ہوئی صورت کا نقشہ مزدور نحیف و بے چارے سہمی ہوئی کچھ آوازیں ...

    مزید پڑھیے

تمام