ہے بہت طاق وہ بیداد میں ڈر ہے یہ بھی
ہے بہت طاق وہ بیداد میں ڈر ہے یہ بھی جاں سلامت نہ بچا لاؤں خطر ہے یہ بھی دل کی لو پھر اسی ٹھہراؤ پہ آ جائے گی اک ذرا دیر ہواؤں کا اثر ہے یہ بھی جوئے پایاب محبت میں جواہر مت ڈھونڈھ کسی پتھر کو سمجھ لے کہ گہر ہے یہ بھی جستجو گوہر معنی کی زیاں وقت کا ہے کیا پرکھتا ہے انہیں صرف نظر ہے ...