Zeb Ghauri

زیب غوری

ہندوستان کے ممتاز ترین جدید شاعروں میں نمایاں

One of the most remarkable modernist Indian poets.

زیب غوری کی غزل

    ہے بہت طاق وہ بیداد میں ڈر ہے یہ بھی

    ہے بہت طاق وہ بیداد میں ڈر ہے یہ بھی جاں سلامت نہ بچا لاؤں خطر ہے یہ بھی دل کی لو پھر اسی ٹھہراؤ پہ آ جائے گی اک ذرا دیر ہواؤں کا اثر ہے یہ بھی جوئے پایاب محبت میں جواہر مت ڈھونڈھ کسی پتھر کو سمجھ لے کہ گہر ہے یہ بھی جستجو گوہر معنی کی زیاں وقت کا ہے کیا پرکھتا ہے انہیں صرف نظر ہے ...

    مزید پڑھیے

    عکس فلک پر آئینہ ہے روشن آب ذخیروں کا

    عکس فلک پر آئینہ ہے روشن آب ذخیروں کا گرم سفر ہے قاز قافلہ سیل رواں ہے تیروں کا کٹے ہوئے کھیتوں کی منڈیروں پر ابرک کی زنگاری تھکی ہوئی مٹی کے سہارے ڈھیر لگا ہے ہیروں کا تیز قلم کرنوں نے بنائے ہیں کیا کیا حیرت پیکر جھیل کے ٹھہرے ہوئے پانی پر نقش اترا تصویروں کا کیا کچھ دل کی ...

    مزید پڑھیے

    صحن چمن میں جانا میرا اور فضا میں بکھر جانا

    صحن چمن میں جانا میرا اور فضا میں بکھر جانا شاخ گل کے ساتھ لچکنا صبا کے ساتھ گزر جانا سحر بھری دو آنکھیں میرا پیچھا کرتی رہتی ہیں ناگن کا وہ مڑ کر دیکھنا پھر وادی میں اتر جانا زخم ہی تیرا مقدر ہیں دل تجھ کو کون سنبھالے گا اے میرے بچپن کے ساتھی میرے ساتھ ہی مر جانا سورج کی ان ...

    مزید پڑھیے

    میں چھو سکوں تجھے میرا خیال خام ہے کیا

    میں چھو سکوں تجھے میرا خیال خام ہے کیا ترا بدن کوئی شمشیر بے نیام ہے کیا مری جگہ کوئی آئینہ رکھ لیا ہوتا نہ جانے تیرے تماشے میں میرا کام ہے کیا اسیر خاک مجھے کر کے تو نہال سہی نگاہ ڈال کے تو دیکھ زیر دام ہے کیا یہ ڈوبتی ہوئی کیا شے ہے تیری آنکھوں میں ترے لبوں پہ جو روشن ہے اس کا ...

    مزید پڑھیے

    ستم گروں کا طریق جفا نہیں جاتا

    ستم گروں کا طریق جفا نہیں جاتا کہ قتل کرنا ہو جس کو کہا نہیں جاتا یہ کم ہے کیا کہ مرے پاس بیٹھا رہتا ہے وہ جب تلک مرے دل کو دکھا نہیں جاتا تمہیں تو شہر کے آداب تک نہیں آتے زیادہ کچھ یہاں پوچھا گچھا نہیں جاتا بڑے عذاب میں ہوں مجھ کو جان بھی ہے عزیز ستم کو دیکھ کے چپ بھی رہا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    خنجر چمکا رات کا سینہ چاک ہوا

    خنجر چمکا رات کا سینہ چاک ہوا جنگل جنگل سناٹا سفاک ہوا زخم لگا کر اس کا بھی کچھ ہاتھ کھلا میں بھی دھوکا کھا کر کچھ چالاک ہوا میری ہی پرچھائیں در و دیوار پہ ہے صبح ہوئی نیرنگ تماشا خاک ہوا کیسا دل کا چراغ کہاں کا دل کا چراغ تیز ہواؤں میں شعلہ خاشاک ہوا پھول کی پتی پتی خاک پہ ...

    مزید پڑھیے

    سورج نے اک نظر مرے زخموں پہ ڈال کے

    سورج نے اک نظر مرے زخموں پہ ڈال کے دیکھا ہے مجھ کو کھڑکی سے پھر سر نکال کے رکھتے ہی پاؤں گھومتی چکراتی راہ نے پھینکا ہے مجھ کو دور خلا میں اچھال کے کیا خواہشیں زمین کے نیچے دبی رہیں غاروں سے کچھ مجسمے نکلے وصال کے چھن چھن کے آ رہی ہو گپھاؤں میں روشنی تن پر وہی لباس ہوں پیڑوں کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4