Zeb Ghauri

زیب غوری

ہندوستان کے ممتاز ترین جدید شاعروں میں نمایاں

One of the most remarkable modernist Indian poets.

زیب غوری کی غزل

    موج ریگ سراب صحرا کیسے بنتی ہے

    موج ریگ سراب صحرا کیسے بنتی ہے بہتا ہوا آئینۂ دریا کیسے بنتی ہے کھل کے کلی چپ کیوں رہتی ہے شاخ زر افشاں پر پھر یہ چہکتی کوکتی چڑیا کیسے بنتی ہے باہر کے منظر بھی حسیں کیوں لگنے لگتے ہیں دل کی لہر اک کیف سراپا کیسے بنتی ہے آنسو سے کتنا گہرا ہے مٹی کا رشتہ دنیا پھر غم سے بیگانہ ...

    مزید پڑھیے

    دن تری یاد میں ڈھل جاتا ہے آنسو کی طرح

    دن تری یاد میں ڈھل جاتا ہے آنسو کی طرح رات تڑپاتی ہے اک نشتر پہلو کی طرح جانے کس سوچ میں ڈوبا ہوا تنہا تنہا دل کا عالم ہے کسی سرو لب جو کی طرح ہائے وحشت کوئی منزل ہو ٹھہرتا ہی نہیں وقت ہے دام سے چھوٹے ہوئے آہو کی طرح رہ گئی گھٹ کے مرے دل میں تمنا تیری ایک پرواز شکستہ پر و بازو کی ...

    مزید پڑھیے

    ڈھلا نہ سنگ کے پیکر میں یار کس کا تھا

    ڈھلا نہ سنگ کے پیکر میں یار کس کا تھا وہ ایک عکس چٹانوں کے پار کس کا تھا زمیں پڑی رہی بے ساز و برگ کس کی تھی کہیں برس گیا ابر بہار کس کا تھا ہوائیں لے اڑیں نقش کمال کا نیرنگ نہ جانے خاک پہ وہ شاہکار کس کا تھا کہیں پتہ نہ لگا پھر وجود کا میرے اٹھا کے لے گئی دنیا شکار کس کا تھا نفس ...

    مزید پڑھیے

    گرم لہو کا سونا بھی ہے سرسوں کی اجیالی میں

    گرم لہو کا سونا بھی ہے سرسوں کی اجیالی میں دھوپ کی جوت جگانے والے سورج گھول پیالی میں ایک سراپا محرومی کا نقشہ تو نے کھینچ دیا تلخی کی زہراب چمک بھی ہے کچھ چشم سوالی میں رشتہ بھی ہے نشو و نما کا فرق بھی روشن لمحوں کا سبز سراپا شاخ بدن اور جنگل کی ہریالی میں لرزش بھی ہے سطح فلک ...

    مزید پڑھیے

    تو پشیماں نہ ہو میں شاد ہوں ناشاد نہیں

    تو پشیماں نہ ہو میں شاد ہوں ناشاد نہیں زندگی تیرا کرم ہے تری بیداد نہیں وہ صنم خانۂ دل ہو کہ گزر گاہ خیال میں نے تجھ کو کہیں دیکھا ہے مگر یاد نہیں دیکھ اے خاک پریشانیٔ خاطر میری تو نے سمجھا تھا کہ تجھ سا کوئی برباد نہیں ڈھونڈتی پھرتی ہیں جانے مری نظریں کس کو ایسی بستی میں جہاں ...

    مزید پڑھیے

    بھڑکتی آگ ہے شعلوں میں ہاتھ ڈالے کون

    بھڑکتی آگ ہے شعلوں میں ہاتھ ڈالے کون بچا ہی کیا ہے مری خاک کو نکالے کون تو دوست ہے تو زباں سے کوئی قرار نہ کر نہ جانے تجھ کو کسی وقت آزما لے کون لہو میں تیرتا پھرتا ہے میرا خستہ بدن میں ڈوب جاؤں تو زخموں کو دیکھے بھالے کون گہر لگے تھے خنک انگلیوں کے زخم مجھے اب اس اتھاہ سمندر کو ...

    مزید پڑھیے

    گہری رات ہے اور طوفان کا شور بہت

    گہری رات ہے اور طوفان کا شور بہت گھر کے در و دیوار بھی ہیں کمزور بہت تیرے سامنے آتے ہوئے گھبراتا ہوں لب پہ ترا اقرار ہے دل میں چور بہت نقش کوئی باقی رہ جائے مشکل ہے آج لہو کی روانی میں ہے زور بہت دل کے کسی کونے میں پڑے ہوں گے اب بھی ایک کھلا آکاش پتنگیں ڈور بہت مجھ سے بچھڑ کر ...

    مزید پڑھیے

    وہ اور محبت سے مجھے دیکھ رہا ہو

    وہ اور محبت سے مجھے دیکھ رہا ہو کیا دل کا بھروسا مجھے دھوکا ہی ہوا ہو ہوگا کوئی اس دل سا بھی دیوانہ کہ جس نے خود آگ لگائی ہو بجھانے بھی چلا ہو اک نیند کا جھونکا شب غم آ تو گیا تھا اب وہ ترے دامن کی ہوا ہو کہ صبا ہو دل ہے کہ تری یاد سے خالی نہیں رہتا شاید ہی کبھی میں نے تجھے یاد کیا ...

    مزید پڑھیے

    لگاؤں ہاتھ تجھے یہ خیال خام ہے کیا

    لگاؤں ہاتھ تجھے یہ خیال خام ہے کیا ترا بدن کوئی شمشیر بے نیام ہے کیا مری جگہ کوئی آئینہ رکھ لیا ہوتا نہ جانے تیرے تماشے میں میرا کام ہے کیا اسیر خاک مجھے کر کے تو نہال سہی نگاہ ڈال کے تو دیکھ زیر دام ہے کیا یہ ڈوبتی ہوئی کیا شے ہے تیری آنکھوں میں ترے لبوں پہ جو روشن ہے اس کا نام ...

    مزید پڑھیے

    پہلے مجھ کو بھی خیال یار کا دھوکا ہوا

    پہلے مجھ کو بھی خیال یار کا دھوکا ہوا دل مگر کچھ اور ہی عالم میں تھا کھویا ہوا دل کی صورت گھٹ رہی ہے ڈوبتے سورج کی لو اٹھ رہا ہے کچھ دھواں سا دور بل کھاتا ہوا میں نے بیتابانہ بڑھ کر دشت میں آواز دی جب غبار اٹھا کسی دیوانے کا دھوکا ہوا نیند اچٹ جائے گی ان متوالی آنکھوں کی نہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4