Zeb Ghauri

زیب غوری

ہندوستان کے ممتاز ترین جدید شاعروں میں نمایاں

One of the most remarkable modernist Indian poets.

زیب غوری کی غزل

    میں عکس آرزو تھا ہوا لے گئی مجھے

    میں عکس آرزو تھا ہوا لے گئی مجھے زندان آب و گل سے چھڑا لے گئی مجھے کیا بچ رہا تھا جس کا تماشا وہ دیکھتا دامن میں اپنے خاک چھپا لے گئی مجھے کچھ دور تک تو چمکی تھی میرے لہو کی دھار پھر رات اپنے ساتھ بہا لے گئی مجھے جز تیرگی نہ ہاتھ لگا اس کا کچھ سراغ کن منزلوں سے گرد نوا لے گئی ...

    مزید پڑھیے

    لہر لہر کیا جگ مگ جگ مگ ہوتی ہے

    لہر لہر کیا جگ مگ جگ مگ ہوتی ہے جھیل بھی کوئی رنگ بدلتا موتی ہے کاوا کاٹ کے اوپر اٹھتی ہیں قازیں گن گن گن گن پروں کی گنجن ہوتی ہے چڑھتا ہوا پرواز کا نشہ ہے اور میں تیز ہوا رہ رہ کر ڈنک چبھوتی ہے گہرے سناٹے میں شور ہواؤں کا تاریکی سورج کی لاش پہ روتی ہے دیکھو اس بے حس ناگن کو ...

    مزید پڑھیے

    ایک کرن بس روشنیوں میں شریک نہیں ہوتی

    ایک کرن بس روشنیوں میں شریک نہیں ہوتی دل کے بجھنے سے دنیا تاریک نہیں ہوتی جیسے اپنے ہاتھ اٹھا کر گھٹا کو چھو لوں گا لگتا ہے یہ زلف مگر نزدیک نہیں ہوتی تیرا بدن تلوار سہی کس کو ہے جان عزیز اب ایسی بھی دھار اس کی باریک نہیں ہوتی شعر تو مجھ سے تیری آنکھیں کہلا لیتی ہیں چپ رہتا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    ہو چکے گم سارے خد و خال منظر اور میں

    ہو چکے گم سارے خد و خال منظر اور میں پھر ہوئے ایک آسماں ساحل سمندر اور میں ایک حرف راز دل پر آئنہ ہوتا ہوا اک کہر چھائی ہوئی منظر بہ منظر اور میں چھیڑ کر جیسے گزر جاتی ہے دوشیزہ ہوا دیر سے خاموش ہے گہرا سمندر اور میں کس قدر اک دوسرے سے لگتے ہیں مانوس زیبؔ ناریل کے پیڑ یہ ساحل کے ...

    مزید پڑھیے

    اک پیلی چمکیلی چڑیا کالی آنکھ نشیلی سی

    اک پیلی چمکیلی چڑیا کالی آنکھ نشیلی سی بیٹھی ہے دریا کے کنارے میری طرح اکیلی سی جب میں نشیب رنگ و بو میں اترا اس کی یاد کے ساتھ اوس میں بھیگی دھوپ لگی ہے نرم ہری لچکیلی سی کس کو خبر میں کس رستے کی دھول بنوں یا پھول بنوں کیا جانے کیا رنگ دکھائے اس کی آنکھ پہیلی سی تیز ہوا کی دھار ...

    مزید پڑھیے

    رنگ غزل میں دل کا لہو بھی شامل ہو

    رنگ غزل میں دل کا لہو بھی شامل ہو خنجر جیسا بھی ہو لیکن قاتل ہو اس تصویر کا آب و رنگ نہیں بدلا جانے کب یہ دل کا نقش بھی باطل ہو شور فغاں پر اتنی بے چینی کیسی تم سے کیا تم کون کسی کے قاتل ہو دیکھ کبھی آ کر یہ لا محدود فضا تو بھی میری تنہائی میں شامل ہو میں کہ ہوں ایک تھکا ہارا اور ...

    مزید پڑھیے

    نقش تصویر نہ وہ سنگ کا پیکر کوئی

    نقش تصویر نہ وہ سنگ کا پیکر کوئی اس کو جب دیکھو بدل جاتا ہے منظر کوئی کشش حرف تبسم ہے لبوں میں روپوش گوشۂ چشم سے ہنستا ہے ستم گر کوئی جرعۂ آخر مے ہے کہ گراں خوابیٔ شب چاند سا ڈوب رہا ہے مرے اندر کوئی چڑھتے دریا سا وہ پیکر وہ گھٹا سے گیسو راستہ دیکھ رہا ہے مرا منظر کوئی صدف بحر ...

    مزید پڑھیے

    مراد شکوہ نہیں لطف گفتگو کے سوا

    مراد شکوہ نہیں لطف گفتگو کے سوا بچا ہے پیرہن جاں میں کیا رفو کے سوا ہوا چلی تھی ہر اک سمت اس کو پانے کی نہ کچھ بھی ہاتھ لگا گرد جستجو کے سوا کسی کی یاد مجھے بار بار کیوں آئی اس ایک پھول میں کیا شے تھی رنگ و بو کے سوا ابھرتا رہتا ہے اس خاک دل پہ نقش کوئی اب اس نواح میں کچھ بھی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    بجھ کر بھی شعلہ دام ہوا میں اسیر ہے

    بجھ کر بھی شعلہ دام ہوا میں اسیر ہے قائم ابھی فضا میں دھوئیں کی لکیر ہے گزرا ہوں اس کے در سے تو کچھ مانگ لوں مگر کشکول بے طلب ہے صدا بے فقیر ہے جو چاہے اچھے داموں میں اس کو خرید لے وہ آدمی برا نہیں پر بے ضمیر ہے دل پر لگی ہے سب کے وہی مہر برف کی ظاہر میں گرم جوشیٔ دست سفیر ...

    مزید پڑھیے

    جھکے ہوئے پیڑوں کے تنوں پر چھاپ ہے چنچل دھارے کی

    جھکے ہوئے پیڑوں کے تنوں پر چھاپ ہے چنچل دھارے کی ہولے ہولے ڈول رہی ہے گھاس ندی کے کنارے کی کسی ہوئی مردنگ سا پانی ہوا کی تھاپ سے بجتا ہے لہر ترنگ سے اٹھتی ہے جھنکار کسی اکتارے کی کھلی فضا میں نکلے تو زنگ یکسانی دور ہوا ایک ہوا کے جھونکے نے رنگت بدلی انگارے کی ابر کی تہہ میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4