میں عکس آرزو تھا ہوا لے گئی مجھے
میں عکس آرزو تھا ہوا لے گئی مجھے زندان آب و گل سے چھڑا لے گئی مجھے کیا بچ رہا تھا جس کا تماشا وہ دیکھتا دامن میں اپنے خاک چھپا لے گئی مجھے کچھ دور تک تو چمکی تھی میرے لہو کی دھار پھر رات اپنے ساتھ بہا لے گئی مجھے جز تیرگی نہ ہاتھ لگا اس کا کچھ سراغ کن منزلوں سے گرد نوا لے گئی ...