ز خ ش کے تمام مواد

4 نظم (Nazm)

    لذت عرفاں

    رنگ فطرت ہے وجہ حیرانی عقل ہے اور حیائے نادانی رازداں مدعا کو کہتے ہیں حسن الفت کا داغ پیشانی حسن باقی نے دل کو کھینچ لیا رخصت اے حسن ہستئ فانی دل ہے وقف رجائے رحم و کرم جاں ہے نذر رضائے ربانی اب میں سمجھی کہ ہے فنائے خودی انبساط بہشت لافانی غم نہ کر ہے نقیب ابر بہار خشکیٔ موسم ...

    مزید پڑھیے

    تحفۂ درویش

    بحر غم میں ہے سخت طغیانی سر سے اوپر گزر گیا پانی کب تک اے نزہت برشتہ جگر شور یا رب سے عرش جنبانی رونے دھونے سے جان کھونے سے کہیں بنتے ہیں کام دیوانی درد دل درد آفریں کو سنا کر گزر جی میں ہے جو کچھ ٹھانی دشت وحدت ہے دشت وحدت ہے دیکھ آہستہ کر فرس رانی بے خبر پہلے نقش کر دل پر عظمت ...

    مزید پڑھیے

    پیام

    دل فسردہ کو اب طاقت قرار نہیں نگاہ شوق کو اب تاب انتظار نہیں نہیں نہیں مجھے برداشت اب نہیں کی نہیں خدا کے واسطے کہنا نہ اب کی بار ''نہیں'' ہمیشہ وعدے کیے اب کے مل ہی جا آ کر حیات و وعدہ و دنیا کا اعتبار نہیں دکھائی اپنی محبت کو چیر کر سینہ مگر نمود مرا شیوہ و شعار نہیں مری بہن مری ...

    مزید پڑھیے

    تضمین بر اشعار غالب

    درد الفت یوں ہی تھا رگ رگ میں ساری ہائے ہائے کیوں لگایا پھر وفا کا زخم کاری ہائے ہائے تجھ سا بے فکر اور کسی کی غم گساری ہائے ہائے درد سے میرے ہو تجھ کو بے قراری ہائے ہائے کیا ہوئی ظالم تری غفلت شعاری؟ ہائے ہائے کچھ ہنسی تھا شرکت رنج و الم کا حوصلہ آہ یہ ایک خوگر ناز و نعم کا ...

    مزید پڑھیے