زریں منور کی غزل

    خاک اوڑھے ہوئے اک خواب کی تعبیر کا دکھ

    خاک اوڑھے ہوئے اک خواب کی تعبیر کا دکھ اس کو کھا جائے گا اک دن میری تشہیر کا دکھ تم نے زنداں میں فقط میری اسیری دیکھی اب دلا دیکھ ذرا پاؤں کی زنجیر کا دکھ جس نے کاٹا ہے جوانی میں بڑھاپے کا سفر آ بتاتی ہوں تجھے ہائے مرے ویر کا دکھ وقت رخصت وہ جو پلکوں میں چھپایا تم نے دل میں اب تک ...

    مزید پڑھیے

    اس کی نظر میں پنہاں محبت پہ رائے دو

    اس کی نظر میں پنہاں محبت پہ رائے دو پھر شہر کم نگہ کی بصارت پہ رائے دو میں نے کہا کہ آپ کے چرچے ہیں چار سو اس نے کہا نہیں مری شہرت پہ رائے دو جس کو تمہاری یاد نے پتھر بنا دیا پلکیں اٹھاؤ اس کی شباہت پہ رائے دو اپنے وظیفے یاد ہی ہوں گے تمہیں مگر میری وفا کی پہلی تلاوت پہ رائے ...

    مزید پڑھیے

    اپنے تو رات دن یہاں ایسے بسر ہوئے

    اپنے تو رات دن یہاں ایسے بسر ہوئے جیسے کسی غریب کے شام و سحر ہوئے امرت نگر کی خاک کو آنکھوں سے چوم کر مجھ شاعرہ کے حرف بھی کچھ معتبر ہوئے تو ساتھ تھا تو آسماں تھے اختیار میں تو جا چکا تو بے صدا بے بال و پر ہوئے کہنے کو ایک شخص تھا جو اب نہیں رہا کیسے تمہارے شہر میں ہم دیدہ ور ...

    مزید پڑھیے

    ہائے وہ عشق وہ جذبہ وہ لگاؤ پہلا

    ہائے وہ عشق وہ جذبہ وہ لگاؤ پہلا اب کہاں عشق کے دریا میں بہاؤ پہلا جس طرح بچہ کوئی پہلا کھلونا رکھے میرے معصوم دنوں کا ہے تو چاؤ پہلا یاد ہیں آج بھی وہ حیلے بہانے لیکن بھول پائی نہ تری آنکھ کا داؤ پہلا اب تو ممکن ہی نہیں لوٹ کے واپس آؤں لاکھ باتوں میں مجھے پیار جتاؤ پہلا فیض کا ...

    مزید پڑھیے

    کبھی ذلت کبھی رسوائی نہیں دیکھی ہے

    کبھی ذلت کبھی رسوائی نہیں دیکھی ہے عشق والوں نے تو پسپائی نہیں دیکھی ہے حسن یوسف کے مجھے قصے سنانے والے تو نے چاہت یہ زلیخائی نہیں دیکھی ہے اس نے چہرے پہ قصیدے تو بہت لکھے ہیں لیکن اس دل پہ جمی کائی نہیں دیکھی ہے مل کے بانٹا تھا اثاثہ جو کبھی بھائیوں نے ساتھ کھیلی تھی جو ماں ...

    مزید پڑھیے