خاک اوڑھے ہوئے اک خواب کی تعبیر کا دکھ
خاک اوڑھے ہوئے اک خواب کی تعبیر کا دکھ اس کو کھا جائے گا اک دن میری تشہیر کا دکھ تم نے زنداں میں فقط میری اسیری دیکھی اب دلا دیکھ ذرا پاؤں کی زنجیر کا دکھ جس نے کاٹا ہے جوانی میں بڑھاپے کا سفر آ بتاتی ہوں تجھے ہائے مرے ویر کا دکھ وقت رخصت وہ جو پلکوں میں چھپایا تم نے دل میں اب تک ...