Zareena Sani

زرینہ ثانی

زرینہ ثانی کی نظم

    میرے بچوں کی ہنسی

    میرے بچوں کی ہنسی قلقل مینا جیسے جیسے نغمہ ہو کسی جھرنے کا جیسے دوشیزہ کے پائل کی جھنک جیسے کلیوں کے چٹکنے کی صدا جیسے رفتار صبا جیسے خنداں ہو سحر جیسے محبوب کی الفت کی نظر ان کی معصوم ہنسی عیش انگیز سکوں مجھ کو عطا کرتی ہے میرا ہر درد مٹا دیتی ہے غم آفاق بھلا دیتی ہے میرے بچوں کی ...

    مزید پڑھیے

    یادیں

    عہد ماضی کے جھروکوں سے چلی آتی ہیں مسکراتی ہوئی یادیں میری گنگناتی ہوئی یادیں میری اور محسوس یہ ہوتا ہے مجھے جیسے بنجر سی زمیں قطرۂ ابر گہر بار سے شاداب بنی جیسے صحرا میں بھٹکتے ہوئے اک راہی کو چشمۂ آب ملا جیسے پامال تمنائیں ترشح پا کر پھر تر و تازہ ہوئیں جیسے ترسیدہ ...

    مزید پڑھیے

    کشمکش

    پھر کسی موڑ سے سنگیت کی لے آتی ہے رقص کرتے ہیں کہیں ساغر و مینا جیسے نکہت گل ہے کہیں مست گلشن ہے کہیں مہکی مہکی ہے ہوا بھینی بھینی سی فضاؤں میں ہے خوشبو شامل اک مقدس تنویر اک لطافت ہر سو مجھ کو لگتا ہے یہی چشم روشن مری ہستی کو ہے یوں گھیرے ہوئے جیسے ماں بچے کو باہوں میں جکڑ لیتی ...

    مزید پڑھیے