Zareena Sani

زرینہ ثانی

زرینہ ثانی کی غزل

    زندگی خار زار میں گزری

    زندگی خار زار میں گزری جستجوئے بہار میں گزری کچھ تو پیمان یار میں گزری اور کچھ اعتبار میں گزری منزل زیست ہم سے سر نہ ہوئی یاد گیسوئے یار میں گزری پھول گریاں تھے ہر کلی لرزاں جانے کیسی بہار میں گزری زندگانی طویل تھی لیکن موت کے انتظار میں گزری آپ سے مل کے زندگی اپنی جستجوئے ...

    مزید پڑھیے

    آبلہ پائی ہے محرومی ہے رسوائی ہے

    آبلہ پائی ہے محرومی ہے رسوائی ہے اس بت ناز کا دل پھر بھی تمنائی ہے میری آنکھوں سے ٹپکتے ہیں لہو کے آنسو آج بے لوث محبت کی بھی رسوائی ہے لب پہ پھر نام وہی حسن وہی آنکھوں میں اے دل زار یہی تیری شکیبائی ہے مضحکہ خیز ہے انداز تکلم ان کا مئے الفت مگر آنکھوں میں اتر آئی ہے ثانیؔ زار ...

    مزید پڑھیے

    اے سنگ راہ آبلہ پائی نہ دے مجھے

    اے سنگ راہ آبلہ پائی نہ دے مجھے ایسا نہ ہو کہ راہ سجھائی نہ دے مجھے سطح شعور پر ہے مرے شور اس قدر اب نغمۂ ضمیر سنائی نہ دے مجھے انسانیت کا جام جہاں پاش پاش ہو اللہ میرے ایسی خدائی نہ دے مجھے رنگینیاں شباب کی اتنی ہیں دل فریب بالوں پہ آتی دھوپ دکھائی نہ دے مجھے ترک تعلقات پہ ...

    مزید پڑھیے

    مایا جال نہ توڑا جائے

    مایا جال نہ توڑا جائے لوبھی من مجھ کو ترسائے مل جائے تو روگ ہے دنیا مل نہ سکے تو من للچائے میرے آنسو ان کا دامن ریت پہ جھرنا سوکھا جائے شیشے کے محلوں میں ہر دم کانچ کی چوڑی کھنکی جائے پیار محبت رشتے ناطے ثانیؔ کوئی کام نہ آئے

    مزید پڑھیے

    تو اپنے جیسا اچھوتا خیال دے مجھ کو

    تو اپنے جیسا اچھوتا خیال دے مجھ کو میں تیرا عکس ہوں اپنا جمال دے مجھ کو میں ٹوٹ جاؤں گی لیکن نہ جھک سکوں گی کبھی مجال ہے کسی پیکر میں ڈھال دے مجھ کو میں اپنے دل سے مٹاؤں گی تیری یاد مگر تو اپنے ذہن سے پہلے نکال دے مجھ کو میں سنگ کوہ کی مانند ہوں نہ بکھروں گی نہ ہو یقیں جو تجھے تو ...

    مزید پڑھیے