Zareef Lakhnavi

ظریف لکھنوی

اردو اور فارسی کے شاعر،اپنا طنزیہ اور مزاحیہ کلام مخصوص انداز میں سنانے کے لیے مشہور

Urdu and Persian Poet, Known for Humorous and satire poetry apart from his unconventional way of telling poetry

ظریف لکھنوی کی غزل

    وہ ہو کیسا ہی دبلا تار بستر ہو نہیں سکتا

    وہ ہو کیسا ہی دبلا تار بستر ہو نہیں سکتا غلط ہے آدمی اس طرح لاغر ہو نہیں سکتا کبھی آنسو کا قطرہ مثل گوہر ہو نہیں سکتا غلط ہے ابر نیساں دیدۂ تر ہو نہیں سکتا میاں مجنوں ہوں چاہے کوہ کن ہو دونوں خبطی تھے کسی کا کچھ بھی ان سے خاک پتھر ہو نہیں سکتا کمر جس کے نہ ہو وہ بار سے کیوں کر چلے ...

    مزید پڑھیے

    مجنوں کا جو اے لیلیٰ جوتا نہ پھٹا ہوتا

    مجنوں کا جو اے لیلیٰ جوتا نہ پھٹا ہوتا پیچھے ترے ناقہ کے کیوں برہنہ پا ہوتا بے فائدہ غل مچتا کیا جانیے کیا ہوتا گر ان کی گلی ہوتی اور میرا گلا ہوتا ہوتا اگر آدم کا دنیا میں کوئی بھائی نسل بنی آدم کا واللہ چچا ہوتا گر قیس کی وحشت کا کچھ اونٹ اثر لیتا لیلیٰ کو گرا دیتا اور بھاگ ...

    مزید پڑھیے

    قیس کہتا تھا یہی فکر ہے دن رات مجھے

    قیس کہتا تھا یہی فکر ہے دن رات مجھے مار دے ناقۂ لیلیٰ نہ کہیں لات مجھے رخ روشن پہ فدا اور نہ سیہ زلف کا خبط نہ کوئی دن ہے مجھے اور نہ کوئی رات مجھے مکتب عشق میں بیٹھا ہوا حل کرتا ہوں جیسے الجبرا کے ملتے ہیں سوالات مجھے بوتلیں بیچتے نخاس میں دیکھا اس کو کس جگہ جا کے ملا پیر ...

    مزید پڑھیے

    کریں گے سب یہ دعویٰ نقد دل جو ہار بیٹھے ہیں

    کریں گے سب یہ دعویٰ نقد دل جو ہار بیٹھے ہیں خفیفہ میں تمہارے عاشق نادار بیٹھے ہیں عجب کیا عاشقوں کو دل میں یہ معشوق کہتے ہوں یہ کیوں گھر گھیر کر میرا خدا کی مار بیٹھے ہیں شب فرقت کا اک دریائے غم ہے بیچ میں حائل جو میں اس پار بیٹھا ہوں تو وہ اس پار بیٹھے ہیں کوئی ہے اطلاع اس وقت ...

    مزید پڑھیے

    وحشت میں ہر اک نقشہ الٹا نظر آتا ہے

    وحشت میں ہر اک نقشہ الٹا نظر آتا ہے مجنوں نظر آتی ہے لیلیٰ نظر آتا ہے اے مرغ سحر ککڑوں کوں بول کہیں جلدی تو بھی شب فرقت میں گونگا نظر آتا ہے داڑھی کو تری واعظ سب دیکھ کے کہتے ہیں وہ قصر تقدس کا چھجا نظر آتا ہے باز آئے محبت سے اے عشق خدا حافظ الفت میں جسے دیکھو اندھا نظر آتا ...

    مزید پڑھیے

    بتوں کو بھول جاتے ہیں خدا کو یاد کرتے ہیں

    بتوں کو بھول جاتے ہیں خدا کو یاد کرتے ہیں برہمن جب سفر سوئے الہ آباد کرتے ہیں نہ گردن مارتے ہیں وہ نہ دیتے ہیں کبھی پھانسی حسینوں کو یہ سب مشہور کیوں جلاد کرتے ہیں ستم ایجاد کہتے ہیں یہ کیوں معشوق کو شاعر ستم بھی کیا کوئی شے ہے جسے ایجاد کرتے ہیں ہمیں بتلا نہ دیں عاشق جو ہیں ...

    مزید پڑھیے

    تمنا ہے کسی کی تیغ ہو اور اپنی گردن ہو

    تمنا ہے کسی کی تیغ ہو اور اپنی گردن ہو پھر اس کے بعد یا رب سر کٹے نالے میں مدفن ہو ہجوم عام ہو اور مجتمع گوروں کی پلٹن ہو سمجھ لو لوٹ آئے ہیں جو اسٹیشن پہ دن دن ہو کہیں قاتل کو ہم محبوب اگر ہے عین نادانی حذر لازم ہے ایسے شخص سے جو اپنا دشمن ہو لب شیریں اگر معشوق کا قند مکرر ...

    مزید پڑھیے

    غنچہ دہن وہی ہے کہ گونگا کہیں جسے

    غنچہ دہن وہی ہے کہ گونگا کہیں جسے ہے سرو قد وہ اصل میں لنگڑا کہیں جسے معشوق چاہیے کہ ہو ایسا سیاہ فام مجنوں میاں بھی دیکھ کے لیلیٰ کہیں جسے مے کو جو اصطلاح میں کہتے ہیں دخت رز وہ مغبچہ ہے رندوں کا سالا کہیں جسے سب جانور نہ حضرت انساں سے کیوں ڈریں پیدا ہیں اس کے پیٹ سے حوا کہیں ...

    مزید پڑھیے

    علم میں جھینگر سے بڑھ کر کامراں کوئی نہیں

    علم میں جھینگر سے بڑھ کر کامراں کوئی نہیں چاٹ جاتا ہے کتابیں امتحاں کوئی نہیں ظلم ہے با وصف مہر اس کو کہیں نا مہرباں آسماں سے بڑھ کے سچا مہرباں کوئی نہیں لکھنؤ دلی انہیں شہروں پہ کیا موقوف ہے ہر جگہ اہل زباں ہیں بے زباں کوئی نہیں ہے مثل مشہور دست خود دہان خود ظریفؔ ہوٹلوں میں ...

    مزید پڑھیے

    محشرستان جنوں میں دل ناکام آیا

    محشرستان جنوں میں دل ناکام آیا نالہ ہنگامہ نوازی پہ سر شام آیا مہر از روئے معلی جو لب بام آیا دیکھیے دیکھیے اب دھوپ گئی گھام آیا برق کی شعلہ نوازی سبب طول حیات فطرت موت تری زیست کا ہنگام آیا منتشر ہو گئے جس وقت سب اجزائے حیات قطرہ دریا میں بہ اندازۂ انجام آیا توسن عمر گریزاں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2