Zareef Lakhnavi

ظریف لکھنوی

اردو اور فارسی کے شاعر،اپنا طنزیہ اور مزاحیہ کلام مخصوص انداز میں سنانے کے لیے مشہور

Urdu and Persian Poet, Known for Humorous and satire poetry apart from his unconventional way of telling poetry

ظریف لکھنوی کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    وہ ہو کیسا ہی دبلا تار بستر ہو نہیں سکتا

    وہ ہو کیسا ہی دبلا تار بستر ہو نہیں سکتا غلط ہے آدمی اس طرح لاغر ہو نہیں سکتا کبھی آنسو کا قطرہ مثل گوہر ہو نہیں سکتا غلط ہے ابر نیساں دیدۂ تر ہو نہیں سکتا میاں مجنوں ہوں چاہے کوہ کن ہو دونوں خبطی تھے کسی کا کچھ بھی ان سے خاک پتھر ہو نہیں سکتا کمر جس کے نہ ہو وہ بار سے کیوں کر چلے ...

    مزید پڑھیے

    مجنوں کا جو اے لیلیٰ جوتا نہ پھٹا ہوتا

    مجنوں کا جو اے لیلیٰ جوتا نہ پھٹا ہوتا پیچھے ترے ناقہ کے کیوں برہنہ پا ہوتا بے فائدہ غل مچتا کیا جانیے کیا ہوتا گر ان کی گلی ہوتی اور میرا گلا ہوتا ہوتا اگر آدم کا دنیا میں کوئی بھائی نسل بنی آدم کا واللہ چچا ہوتا گر قیس کی وحشت کا کچھ اونٹ اثر لیتا لیلیٰ کو گرا دیتا اور بھاگ ...

    مزید پڑھیے

    قیس کہتا تھا یہی فکر ہے دن رات مجھے

    قیس کہتا تھا یہی فکر ہے دن رات مجھے مار دے ناقۂ لیلیٰ نہ کہیں لات مجھے رخ روشن پہ فدا اور نہ سیہ زلف کا خبط نہ کوئی دن ہے مجھے اور نہ کوئی رات مجھے مکتب عشق میں بیٹھا ہوا حل کرتا ہوں جیسے الجبرا کے ملتے ہیں سوالات مجھے بوتلیں بیچتے نخاس میں دیکھا اس کو کس جگہ جا کے ملا پیر ...

    مزید پڑھیے

    کریں گے سب یہ دعویٰ نقد دل جو ہار بیٹھے ہیں

    کریں گے سب یہ دعویٰ نقد دل جو ہار بیٹھے ہیں خفیفہ میں تمہارے عاشق نادار بیٹھے ہیں عجب کیا عاشقوں کو دل میں یہ معشوق کہتے ہوں یہ کیوں گھر گھیر کر میرا خدا کی مار بیٹھے ہیں شب فرقت کا اک دریائے غم ہے بیچ میں حائل جو میں اس پار بیٹھا ہوں تو وہ اس پار بیٹھے ہیں کوئی ہے اطلاع اس وقت ...

    مزید پڑھیے

    وحشت میں ہر اک نقشہ الٹا نظر آتا ہے

    وحشت میں ہر اک نقشہ الٹا نظر آتا ہے مجنوں نظر آتی ہے لیلیٰ نظر آتا ہے اے مرغ سحر ککڑوں کوں بول کہیں جلدی تو بھی شب فرقت میں گونگا نظر آتا ہے داڑھی کو تری واعظ سب دیکھ کے کہتے ہیں وہ قصر تقدس کا چھجا نظر آتا ہے باز آئے محبت سے اے عشق خدا حافظ الفت میں جسے دیکھو اندھا نظر آتا ...

    مزید پڑھیے

تمام

6 مزاحیہ (Mazahiya)

    شعر آشوب

    تجھ میں اے ہندوستاں کچھ آج کل حد سے سوا چار سو پھیلی ہوئی ہے شاعری کی اک وبا اس مرض میں اب تو اسی فیصدی ہیں مبتلا مستند شاعر ہے جس نے اک تخلص رکھ لیا شاعری گو عہد ماضی میں تھی پایان علوم اب تخلص میں سمٹ کر آ گئی جان علوم اے عجائب خانۂ ہستی کی جنس بے بہا عہد موجودہ کے شاعر واہ کیا ...

    مزید پڑھیے

    جب کہا میں نے اس سے الفت ہے

    جب کہا میں نے اس سے الفت ہے ہنس کے کہنے لگا اگر نہ ہوئی بید مجنوں کی ایک شاخ ہوئی وہ لچکتی ہوئی کمر نہ ہوئی وہ بھی گونگے بنے رہے ہم بھی گفتگو قصہ مختصر نہ ہوئی اس نے بیمار کا گلا گھونٹا جب دوا کوئی کارگر نہ ہوئی طائر دل کا جو شکار کرے وہ تو شکرہ ہوا نظر نہ ہوئی دختر رز کو لے گئے ...

    مزید پڑھیے

    سیاحت ظریف

    کچھ ریل گھر کا حال کروں مختصر بیاں وہ نو بجے کا وقت وہ ہنگامے کا سماں قلیوں کا لاد لاد کے لانا وہ پیٹیاں بجنا وہ گھنٹیوں کا وہ انجن کی سیٹیاں گڑ بڑ مسافروں کی بھی اک یادگار تھی عورت پہ مرد مرد پہ عورت سوار تھی القصہ ریل جب سوئے جھانسی رواں ہوئی اور شکل لکھنؤ کی نظر سے نہاں ہوئی جو ...

    مزید پڑھیے

    شامت الیکشن

    واہ بی میونسپلٹی جان کیا کہنا ترا تو چچی لیلیٰ کی عاشق تیرا مجنوں کا چچا اپنی خودداری کو کھو کر تجھ پہ جو شیدا ہوا بے خودی میں یہ زبان حال سے کہتے سنا بسکہ دیوانہ شدم عقل رسا درکار نیست عاشق میونسپلٹی راحیا درکار نیست تیرا خواہش مند ہر قید لیاقت سے بری جس کا جی چاہے لڑے اور لڑ کے ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    سیاسی بینگن

    مسلم سے تنفر اور کفار سے یارانہ آخر یہ قلا بازی کیوں کھا گئے مولانا لکشمی کی محبت نے دل موہ لیا اتنا منہ موڑ کے کعبے سے پہنچے سوئے بت خانہ اسلام تعجب سے انگشت بدنداں ہے مرگھٹ میں جلے شمع توحید کا پروانہ تھالی میں سیاست کی بینگن کی طرح لنڈھکے اور اس کو سمجھتے ہیں اک چال ...

    مزید پڑھیے