Zameer Ahmad Zameer

ضمیر احمد ضمیر

  • 1969

ضمیر احمد ضمیر کی غزل

    بظاہر انجمن آرائیاں ہیں

    بظاہر انجمن آرائیاں ہیں وہی غم ہے وہی تنہائیاں ہیں بلندی پر سنبھل کر پاؤں رکھنا بہت گہری یہاں پر کھائیاں ہیں کہاں گم ہو گیا بچپن ہمارا وہی جھولے وہی امرائیاں ہیں تری یادوں کی مدھم روشنی ہے سکوت شام ہے تنہائیاں ہیں ضمیرؔ ان سے کہو کہ لوٹ جائیں یہاں پر جا بجا رسوائیاں ہیں

    مزید پڑھیے

    لیجئے اب راز دل افشا ہوا

    لیجئے اب راز دل افشا ہوا ہر طرف باتیں ہوئیں چرچا ہوا مجھ پہ بھی طاری تھی جیسے بے خودی وہ بھی تھا جیسے کہیں کھویا ہوا تیرے بن جینا کسے منظور تھا زندگی سے ایک سمجھوتہ ہوا خانۂ دل میں چراغ آرزو ہے کبھی جلتا کبھی بجھتا ہوا اس کی رنگت پر کھلے ہر اک لباس روپ اس کا ہے عجب نکھرا ...

    مزید پڑھیے