Zakir Khan Zakir

ذاکر خان ذاکر

ذاکر خان ذاکر کی غزل

    جسم تازہ گلاب کی صورت

    جسم تازہ گلاب کی صورت زندگی اک نصاب کی صورت نقش ہیں اب ورق ورق دل پر چند یادیں کتاب کی صورت وہ مرے پاس ہے نہیں بھی ہے اک حقیقت سراب کی صورت درد اس سے بیاں کروں کیسے جیسے ماہی بے آب کی صورت میکدے میں اگر نہیں کچھ تو زہر دے دے شراب کی صورت حسن جاناں کا حال کچھ یوں ہے چاند ڈھلتے ...

    مزید پڑھیے

    خاک صحراؤں کی پلکوں پہ سجا لی ہم نے

    خاک صحراؤں کی پلکوں پہ سجا لی ہم نے زندگی جیسی ملی ہنس کے نبھا لی ہم نے جام غم پیتے رہے مے کا سہارا نہ لیا درمیاں درد کے اک راہ نکالی ہم نے شہر در شہر پھرے دشت و دمن میں بھٹکے مسند قیس دل و جاں سے سنبھالی ہم نے ہم بھی اشکوں کی تجارت کا ہنر رکھتے ہیں اشک ارزاں تھے بہت شرح بڑھا لی ...

    مزید پڑھیے

    اس بزم تصور میں بس یار کی باتیں ہیں

    اس بزم تصور میں بس یار کی باتیں ہیں مژگاں کے قصیدے ہیں رخسار کی باتیں ہیں ہونٹوں کے دریچوں پر دل دار کی باتیں ہیں پردہ بھی ہے پردے میں دیدار کی باتیں ہیں اظہار محبت کا انداز نرالا ہے انکار کے لہجے میں اقرار کی باتیں ہیں دن رات تصور میں تصویر تمہاری ہے اس پار کی دنیا میں اس پار ...

    مزید پڑھیے

    احساس کا قصہ ہے سنانا تو پڑے گا

    احساس کا قصہ ہے سنانا تو پڑے گا ہر زخم کو اب پھول بنانا تو پڑے گا ممکن ہے مرے شعر میں ہر راز ہو لیکن اک راز پس شعر چھپانا تو پڑے گا آنکھوں کے جزیروں پہ ہیں نیلم کی قطاریں خوابوں کا جنازہ ہے اٹھانا تو پڑے گا چہرے پہ کئی چہرے لیے پھرتی ہے دنیا اب آئنہ دنیا کو دکھانا تو پڑے ...

    مزید پڑھیے

    اک عشق ناتمام ہے رسوائیاں تمام

    اک عشق ناتمام ہے رسوائیاں تمام اگنے لگی ہیں جسم میں تنہائیاں تمام کیا شہر آرزو تھا بسا اور اجڑ گیا اب سر کشیدہ پھرتی ہیں پروائیاں تمام سانسوں کے زیر و بم سے ہے ساغر میں اضطراب جام و سبو سے پر اثر انگڑائیاں تمام روز ازل سے سوچتے ذہنوں کی ہم سفر صحرا کی دھوپ اور یہ پرچھائیاں ...

    مزید پڑھیے

    اے قلندر آ تصوف میں سنور کر رقص کر

    اے قلندر آ تصوف میں سنور کر رقص کر عشق کے سب خارزاروں سے گزر کر رقص کر عقل کی وسعت بہت ہے عشق میں فرصت ہے کم عقل کی عیاریوں کو درگزر کر رقص کر در بدر کیوں ڈھونڈھتا پھرتا ہے نادیدہ صنم اپنے دل کے آئنے پر اک نظر کر رقص کر یہ جہاں اک مے کدہ کم ظرف ہے ساقی ترا اس خرابے سے پرے شام و ...

    مزید پڑھیے

    درد کو ضبط کی سرحد سے گزر جانے دو

    درد کو ضبط کی سرحد سے گزر جانے دو اب سمیٹو نہ ہمیں اور بکھر جانے دو ہم سے ہوگا نہ کبھی اپنی خودی کا سودا ہم اگر دل سے اترتے ہیں اتر جانے دو تم تعین نہ کرو اپنی حدوں کا ہرگز جب بھی جیسے بھی جہاں جائے نظر جانے دو اتنا کافی ہے کہ وہ ساتھ نہیں ہے میرے کیوں ہوا کیسے ہوا چاک جگر جانے ...

    مزید پڑھیے

    کیا بتائیں غم فرقت میں کہاں سے گزرے

    کیا بتائیں غم فرقت میں کہاں سے گزرے موسم گل سے جو نکلے تو خزاں سے گزرے دل سے آنکھوں سے مکینوں سے مکاں سے گزرے درد پھر درد ہے جب چاہے جہاں سے گزرے حسن کی شوخ سری کا یہی حاصل نکلا آتش عشق بڑھی آہ و فغاں سے گزرے رقص کرتے ہی رہے خواب دھنوں پر لیکن سانس کے تار سبھی سوز نہاں سے ...

    مزید پڑھیے

    عروج اس کے لیے تھا زوال میرے لیے

    عروج اس کے لیے تھا زوال میرے لیے نظر نظر میں رہا اک سوال میرے لیے حقیقتیں سبھی منسوب ان کے ناموں سے سراب خواب تصور خیال میرے لیے میں اک پرندہ ہوں مصروف رزق کی خاطر ادھر ہیں اہل نشیمن نڈھال میرے لیے دیار غیر میں شام و سحر اذیت ہے دیار دل میں ٹھہرنا محال میرے لیے میں اپنے حصے کی ...

    مزید پڑھیے

    ہیں گردشیں بھی رواں بخت کے ستارے میں

    ہیں گردشیں بھی رواں بخت کے ستارے میں تباہ میں ہی نہیں وہ بھی ہے خسارے میں نگاہ پھیر لی اس نے چھپا لیے آنسو مگر بلا کی کشش تھی اس اک نظارے میں تلاطموں کی صفت عشق میں رہی ہر دم سفینہ دل کا مسلسل ہے تیز دھارے میں جلا سکے جو دل و جاں وہی نظر قاتل وگرنہ سوز و تپش ہے کہاں شرارے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3