Zakir Khan Zakir

ذاکر خان ذاکر

ذاکر خان ذاکر کی غزل

    خیال و خواب میں ڈوبی دیوار و در بناتی ہیں

    خیال و خواب میں ڈوبی دیوار و در بناتی ہیں کنواری لڑکیاں اکثر ہوا میں گھر بناتی ہیں کبھی غمزہ کبھی عشوہ کبھی شوخی کبھی مستی ادائیں بانکپن میں صندلی پیکر بناتی ہیں حسیں آنچل میں پنہاں کہکشائیں رات ہونے پر گھنی زلفوں پہ رقصاں دل ربا منظر بناتی ہیں جھکی پلکوں پہ ٹھہرے آنسوؤں پر ...

    مزید پڑھیے

    پیٹ کی آگ میں برباد جوانی کر کے

    پیٹ کی آگ میں برباد جوانی کر کے پنچھی لوٹے ہیں ابھی نقل مکانی کر کے خانۂ دل میں گھڑی بھر کو ٹھہرنا ہے انہیں پھر گزر جائیں گے ہر بات پرانی کر کے عشق اظہار کا طالب ہے نہ مطلوب نظر فائدہ کیا ہے میاں شعلہ بیانی کر کے اب وہاں خاک اڑا کرتی ہے ارمانوں کی ہم چلے آئے تھے منزل پہ نشانی کر ...

    مزید پڑھیے

    زندگانی کی حقیقت تب ہی کھلتی ہے میاں

    زندگانی کی حقیقت تب ہی کھلتی ہے میاں کار زار زیست کی جب نبض رکتی ہے میاں روز ہم تعمیر کرتے ہیں فصیل جسم و جاں روز جسم و جاں سے کوئی اینٹ گرتی ہے میاں خواب سے کہہ دو حدود چشم سے باہر نہ ہو آنکھ سے اوجھل ہر اک تعبیر چبھتی ہے میاں کل یہی چہرے بہار حسن کی پہچان تھے آج ان چہروں سے گرد ...

    مزید پڑھیے

    دل کے بجھتے ہوئے زخموں کو ہوا دیتا ہے

    دل کے بجھتے ہوئے زخموں کو ہوا دیتا ہے روز آتا ہے نیا خواب دکھا دیتا ہے اس کا انداز مسیحائی نرالا سب سے چارہ گر ہوش میں آنے پہ دوا دیتا ہے ہر قدم خاک میں کچھ خواب ملاتے رہنا ہجر کی رات یہی شغل مزا دیتا ہے مرنے جینے کا کہاں ہوش ترے رندوں کو پائے وحشت بھی عجب نقش بنا دیتا ...

    مزید پڑھیے

    درد شایان شان دل بھی نہیں

    درد شایان شان دل بھی نہیں اور شب ہجر مستقل بھی نہیں یوں گلے مل کے فائدہ کیا ہے زخم اندر سے مندمل بھی نہیں وصل بھی ہے فراق بھی اس میں موسم عشق معتدل بھی نہیں ہر کسی سے یہ میل کیوں کھائے دل تو پھر دل ہے آب و گل بھی نہیں سوچ ہے کچھ حقیقتیں کچھ ہیں خواب تعبیر متصل بھی نہیں اب بھی ...

    مزید پڑھیے

    اس نے نگاہ لطف و کرم بار بار کی

    اس نے نگاہ لطف و کرم بار بار کی اب خیریت نہیں ہے دل بے قرار کی ڈر یہ ہے کھل نہ جائے کہیں راز عشق بھی نبھنے لگی ہے ان سے مرے رازدار کی سب کے نصیب میں ہے کہاں موج درد و غم مخصوص ہیں عنایتیں پروردگار کی یادوں کی انجمن میں انہیں بھی بلا لیا اک شام یوں بھی ہم نے بہت یادگار کی جب ہم ہی ...

    مزید پڑھیے

    سبھی کو خواہش تسخیر شوق حکمرانی ہے

    سبھی کو خواہش تسخیر شوق حکمرانی ہے ہمیں لگتا ہے اپنا دل نہیں اک راجدھانی ہے یہیں تحریر ہے لمحات سربستہ کے افسانے کتاب زندگی کے ہر ورق پر اک کہانی ہے شکست و ریخت کا منظر مری آنکھوں میں رہنے دو مجھے اپنے ہی خوابوں کی ابھی قیمت چکانی ہے تعلق ٹوٹ جانے سے محبت مر نہیں جاتی یہ وہ ...

    مزید پڑھیے

    بدن کے دوش پہ سانسوں کا مقبرہ میں ہوں

    بدن کے دوش پہ سانسوں کا مقبرہ میں ہوں خود اپنی ذات کا نوحہ ہوں مرثیہ میں ہوں بلا سبب بھی نہیں یاسیت طبیعت میں ازل سے خانہ بدوشی کا سلسلہ میں ہوں مرا وجود تمہاری بقا کا ضامن ہے تمہارے ان کہے جذبوں کا آئنہ میں ہوں بہاریں جس پہ ہوں نازاں چمن بھی رشک کرے نظر نواز رتوں کا وہ قافلہ ...

    مزید پڑھیے

    حسیں یادیں سنہرے خواب پیچھے چھوڑ آئے ہیں

    حسیں یادیں سنہرے خواب پیچھے چھوڑ آئے ہیں مہاجر کی کہانی میں ہزاروں موڑ آئے ہیں نہ کھل پایا کبھی باب محبت کم نصیبوں پر فصیل شہر جاناں سے کئی سر پھوڑ آئے ہیں بشر کی بے ثباتی بھی کسی سے حل نہ ہو پائی زمیں سے چاند تاروں تک سبھی سر جوڑ آئے ہیں ملے روٹی کے ٹکڑے کچھ مگر تم یہ بھی سوچو ...

    مزید پڑھیے

    غزل کے شانوں پہ خواب ہستی بہ چشم پر نم ٹھہر گئے ہیں

    غزل کے شانوں پہ خواب ہستی بہ چشم پر نم ٹھہر گئے ہیں یہ کس نے چھیڑی ہے تان ماضی رباب و سرگم ٹھہر گئے ہیں فراق رت میں اکیلا منزل کی جستجو میں نکل پڑا ہوں وصال لمحوں کے ہم قدم وہ قدم دما دم ٹھہر گئے ہیں ابھی تو سوچا تھا تیری محفل میں ہم نہ آئیں گے اب دوبارہ یہ کس صدا کا گماں ہوا ہے کہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3